فلسطین میں اسیران کے امور کے ذمہ دار ادارے کے سربراہ قدری ابوبکر نے جمعرات کے روز انکشاف کیا کہ اسرائیلی زندانوں میں کینسر کے مرض کے مزید چار فلسطینی سامنے آئے ہیں جس کے بعد صہیونی زندانوں میں سرطان کی بیماری کے شکار قیدیوں کی تعداد 27 ہوگئی ہے۔
ابو بکر نے جمعرات کو وزارت صحت کے ساتھ رام اللہ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 4 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کینسر میں مبتلا قیدیوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی۔
انہوں کہا کہ اسرائیلی جیلوں کے اندر علاج تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] میں ایک بل پیش کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جیلوں میں قید فلسطینیوں کے علاج پر اسرائیل رقم خرچ نہ کرے بلکہ فلسطینی قیدی اپنی بیماریوں کا علاج خود کرائیں۔ یہی معاملہ حادثے میں زخمی ہونے والی خاتون قیدی اسرایٰ جعابیص کے معاملے میں کیا گیا۔ اسرائیلی حکام نے اسے کہا ہے کہ وہ اپنا علاج اپنی جیب سے کرائے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قیدیوں میں بیماریاں پھیلنے کا نتیجہ علاج کی کمی اور سرجریوں میں ناکامی کے نتیجے میں ہوا۔ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو قیدیوں کے اندر طویل عرصے تک رہےجن میں قیدی ناصر ابو حمید شامل ہیں۔
قدری ابو بکر کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انتقامی کارروائی پرعمل پیرا ہے۔ بیمار قیدیوں کے علاج معالجے میں انہیں بدسلوکی اور انتقامی حربوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قید تنہائی کی پالیسی میں اضافہ ہوا اور تنہائی کی سزا مہینوں سے سالوں تک چلی گئی ہے۔ قید تنہائی فلسطینی اسیران میں بیماریوں کا موجب بن رہی ہے۔