لبنان میں حزب اللہ کے جنگجوں اور امریکی نواز حکومت کے حمایتیوں کے درمیان لڑائی کے تیسرے روز حزب اللہ کے دارلحکومت بیروت کے متعدد علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جس کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات پھوٹنے کا اندیشہ بڑھتا جا رہا ہے۔
بیروت کی گلیوں میں دو بدو ہونے والی لڑائی میں ابتک دس افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ حزب اللہ نے اکثریتی حکمران اتحاد کی جانب سے مصالحت کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔ تنظیم سے تعلق رکھنے والے جانبازوں نے جمعہ کے روز سعد حریری کے حکومت نواز المستقبل ٹی وی چینل کو زبردستی بند کرا دیا.
حزب اللہ کے جنگجوؤں نے حکومتی اتحاد کے اہم رہنما سعد الحریری کے ملکیتی اخبار المستقبل کے دفاتر پر بھی قبضہ حاصل کر لیا ہے۔ جمعہ کے صبح اخبار کے دفتر سے دھویں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔ سیکورٹی حکام کے مطابق شیعہ مسلک امل تحریک اور حزب اللہ نے مغربی بیروت کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سعد حریری کے المستقبل نامی کاروباری دفاتر کو بھی تہہ و بالا کر دیا۔
سعد حریری نے حکومت کی جانب سے حزب اللہ کے مواصلاتی نظام پر تنقید اور اسے ختم کرنے کے فیصلے کو ایک غلط فہمی قرار دیتے ہوئے معاملات کو سلجھانے کی تجویر پیش کی ہے۔ تجویز پر عمل درآمد کے لئے اسے ابتک کے معاملات میں غیر جانبدار رہنے والی لبنانی فوج کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ فوج کے سربراہ میخائل سلیمان حزب اللہ کے مواصلاتی نظام کو ختم کرنے کے حکم کو واپس لینے کا اعلان کریں۔
مگر دوسری جانب حزب اللہ کے ترجمان المنار ٹی وی چینل پرحزب اختلاف کے ذرائع کے حوالے سے اس تجویز کو یکسر مسترد کرنے کی خبریں تواتر سے نشر کی جا رہی ہے۔ المنار کے مطابق حزب اللہ کے راہنما حسن نصر اللہ نے لبنان حکومت کے تمام اقدامات کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
