امریکی کاروباری شخصیت نے منگل کے روز مقبوضہ بیب المقدس کی عدالت میں گواہی دی کہ انہوں نے موجودہ اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کو نقدی پر مشتمل لفافے پیش کئے تاہم اس کے بدلے میں انہوں نے کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا۔عدالت میں بیان دیتے ہوئے مورس ٹالینکسی کا کہنا تھا کہ میں نے اس تعلق سے کسی قسم کا ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا۔ ٹلانسکی نے استغاثہ کی درخواست پر یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب ان کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے اوروہ خطے میں امن کے لئے شام کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کر رہے ہیں۔
ایہود اولمرٹ اور ٹالینکسی دونوں نے استغاثہ کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایسا کر کے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ وزیراعظم اولمرٹ کا کہنا ہے کہ اگر ان پراس الزام میں فرد جرم عائد کر دی تو وہ اپنے عہدے سے استعفی دے دیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ کرپشن کے الزامات کی تفتیش کے سلسلے روز دو باراسرائیلی پولیس کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ 2 مئی کو پہلی بارایہود اولمرٹ خود پرکرپشن الزامات کی تفیتیش کی خاطر پولیس ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس کے دوران تفتیش کاروں نے اس رائے کا اظہار کیا تھا کہ استغاثہ کو اپنی بنیادی تفتیش کے لئے کچھ مزید وقت چاہیئے۔
ایہود اولمرٹ تفتیش کے دوران یہ اقرار کر چکے ہیں کہ مورس نے 1993، 1998 کے بلدیاتی انتخاب کے موقع پرکامیاب امیدواروں کو چندہ دیا تھا. قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ مقدمے کے ذریعے اس امر کی حقیقت تک پہنچنا چاہتے ہیں کہ کیا امریکی کاروباری شخصیت کی طرف سے مالی عطیات کو مناسب انداز میں ریکارڈ اور رجسٹر کیا تھا؟ اسرائیلی انتخابی قانون میں چند سو ڈالرز سے زائد مالیت کے قرضے لینا ممنوع ہے۔