لیبیا کے رہنما معمر قذافی نے ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدواربارک اوباما پرمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت قرار دینے پر تنقید کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ امریکا کا نیا صدر امن پسند شخص ہو گا-
معمر قزافی نے امریکا کی جانب سے لیبیا کے اڈے خالی کرنے کی اڑتیسویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں ہمارے بھائی کینین نژاد امریکی شہری اوبامہ کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ یا تو بین الاقوامی سیاست کو نظرانداز کر رہے ہیں اور انہوں نے مشرق وسطی تنازعے کا مطالعہ نہیں کیا یا پھران کا بیان ان کی مہم کے جھوٹ کا حصہ ہے-
بارک اوبامہ نے اس ماہ کے آغاز میں واشنگٹن میں ایک یہودی گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ "مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت رہنا چاہیے- انہوں نے نومبر کے صدارتی انتخاب میں کامیابی کی صورت میں اسرائیل کی سکیورٹی کے لئےغیرمتزلزل حمایت کا عزم بھی ظاہر کیا تھا-"
قذافی نے مزید کہا کہ اوبامہ نے تبدیلی کو اپنی مہم کے تھیم کے طور پر منتخب کیا ہے اس لئےانہیں امریکا کی عربوں کے بارے میں پالیسیوں میں حقیقی تبدیلی تجویز کرنی چاہئے- افریقا میں تیل پیدا کرنے والے دوسرے بڑے ملک لیبیا کے سربراہ قذافی نے امریکا کی خارجہ پالیسی اور کمزور ڈالر کو عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا ذمہ دار قرار دیا-
قذافی نے 2006 ء میں لیبیا کے امریکا کے ساتھ ۲۵ سال بعد تعلقات معمول پر آنے کے بعد اپنے امریکا مخالف تندوتیز لہجے کو نرم کر لیا تھا- امریکا نے 2004 ء میں معمر قذافی کی جانب سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں سے دستبرداری کے اعلان کے بعد لیبیا کے ساتھ اپنے سفارتی روابط بحال کئے تھے-