اسرائیل نے نسل پرستی پر مبنی ایک نیا مسودہ قانون منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اسرائیلی جارحیت سے متاثرہ کسی فلسطینی کو اسرائیل کے خلاف اپیل کرنے کا حق ختم کردیا جائے گا-
اس کے علاوہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطین کے ہر اس شخص پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی جائے گی جو اسرائیل سے نفرت کرتا ہے یا کسی موقع پر اسرائیل کے خلاف زبان استعمال کرچکا ہے- اردنی اخبار ’’غدالاردنیہ‘‘ کے مطابق اس قانون کے بموجب غلطی سے بھی متاثر ہونے والے فلسطینی شہریوں کو اپیل کا حق نہیں ہوگا-
اس کے علاوہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطین کے ہر اس شخص پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی جائے گی جو اسرائیل سے نفرت کرتا ہے یا کسی موقع پر اسرائیل کے خلاف زبان استعمال کرچکا ہے- اردنی اخبار ’’غدالاردنیہ‘‘ کے مطابق اس قانون کے بموجب غلطی سے بھی متاثر ہونے والے فلسطینی شہریوں کو اپیل کا حق نہیں ہوگا-
دوسری جانب اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن محمد برکہ نے نئے قانون کی منظوری کو نسل پرستی کی بدترین مثال قرار دیا ہے- مسودہ قانون پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قانون کے پاس ہو جانے کے بعد اسرائیل کی اخلاقی حیثیت کو سخت دھچکا لگے گا-