ایک اسرائیلی صحافی نے جرمنی میں دوسرے اسرائیل کے قیام کے لئے مہم شروع کر رکھی ہے- اسرائیلی اخبار”ہارٹز” کی حالیہ اشاعت میں جرمن شہر وائیمر کی ا ٓ رٹ یونیورسٹی کے ماسٹر زڈگری کے طالب علم رونن ایڈلمین کا بیان چھپا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ وہ جرمنوں کو اس بات پر ٓ مادہ کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ جرمنی میں ان کے مفاد میں ایک یہودی ریاست کا قیام ضروری ہے-
ایڈلمین تل ابیب سے شائع ہونےوالے عبرابی روزنامے”ماریف” کے لئے کام کرتا ہے- وہ اپنی مہم کو ایک سیاسی تحریک میں تبدیل کرنے کی بھی منصوبہ بندی کررہا ہے-
اس کا کہنا ہے کہ ابھی تک تو یہ صرف ایک ا
ایڈلمین کی مہم کے جواب میں یورپ کے بعد امریکا میں بھی ایک صہیونی ریاست کے قیام کے لئے ا
ٓ وازیں بلند ہو رہی ہیں- مصنف مائیکل شیبون نےامریکی ریاست الاسکا میں ایک یہودی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا ہے-ایک اورمصنف دودو بوسی کا کہنا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمنی نے یہودی ا
ٓ باد کاری کے لئے زمین کا ٹکڑا کیوں مختص نہیں کیا تھا- ماضی میں اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے سابق سپیکراوراہام برگ بھی بڑے پیمانے پر یہودیوں کی جرمنی میں واپسی کا مطالبہ کر چکے ہیں- ایڈلمین کا کہنا ہے کہ ان سب کے نکتہ نظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب کا تحت الشعوری مطالبہ ہے-