پنج شنبه 01/می/2025

شام اور اسرائیل کے درمیان انقرہ میں بالواسطہ امن مذاکرات

پیر 16-جون-2008

اسرائیلی ریڈیو کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے دو قریبی مشیر شالو م ترجمان اور یورم تربووٹز کل اتوار کو شروع ہونے والی بات چیت میں شریک ہیں- آج بات چیت کا آخری روزہے- اسرائیلی روزنامے ’’ہارٹز‘‘کا کہنا ہے کہ اسرائیلی نمائندوں نے اپنے شامی ہم منصبوں کو یقین دلایا ہے کہ ایہود اولمرٹ کو درپیش سیاسی بحران بات چیت پراثرانداز نہیں ہوگا-

اسرائیلی صدرشمعون پیریز نے گزشتہ روز شام پر زور دیا تھا کہ وہ تنازعے کے حل کے لئے اسرائیل سے براہ راست مذاکرات کرے- انہوں نے مصر کےسابق صدرمرحوم انورالسادات کا حوالہ دیا جنہوں نے صہیونی ریاست کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا-

شامی صدر بشار الاسد نے اس ماہ کے آغاز میں2009ء سے قبل اسرائیل کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا تھا- ان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا انحصاراسرائیلی وزیر اعظم کی قسمت پر بھی ہو گا جن پر بدعنوانی کے اسکینڈل کی وجہ سے مستعفی ہونے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے-

دونوں ملکوں نے گزشتہ ماہ آٹھ سال کے وقفے کے بعد ترکی کی ثالثی میں بالواسطہ امن بات چیت شروع کرنے کا اعلان کیا تھا- 2000ء میں امن مذاکرات کا خری دور گولان پہاڑیوں کے مسئلے پر کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گیا تھا- اسرائیل نے 1967ء میں عرب اور اسرائیل جنگ کے دوران تزویراتی اہمیت کی حامل گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کیا تھا اور1981ء میں شام کے مزید علاقے ہتھیا لیاتھے لیکن عالمی برادری نے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا تھا-

مختصر لنک:

کاپی