اسرائیلی اخبار ’’معاریف ‘‘کے مطابق حماس سے جنگ بندی یا فوجی کارروائی میں اسرائیلی فوج اور کابینہ دوحصوں میں تقسیم ہوگئی ہے- اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے ’’شاباک ‘‘کے سربراہ یووال ڈیکس اور لیکوڈ پارٹی کے رکن یووال سٹائنٹس غزہ میں حماس حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے طاقت کے استعمال پر اصرارکررہے ہیں-
جبکہ وزیراعظم ایہود باراک اور کابینہ کے بعض دیگر وزراء اور اراکین کنیسٹ مصری ثالثی سے حماس سے جنگ بندی کے قائل ہیں – جنگ بندی مخالف عہدیداروں کا خال ہے کہ جنگ بندی سے حماس کو مزید طاقت حاصل ہونے کا موقع ملے گا اور اس کے علاوہ جنگ بندی حماس حکومت کو تسلیم کرنے کے مترادف ہوگی- دوسری جانب جنگ بندی کے حامی افراد کا خیال ہے کہ اس ذریعے سے دیگرمقاصد بھی حاصل کریں گے اور جنگی قیدی گیلاد شالیت کو بھی رہا کرایا جائے گا-