اسرائیل فلسطینی اسیروں کی رہائی کے بارے میں ایک نئی چال چلنا چاہتا ہے- اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ہاں جنگی قیدی جلعاد شالیت کے والد نوعام شالیت نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل حماس کے جنگی قیدیوں کو رہا کرنے کے بعد انہیں غزہ اور غرب اردن بھیجنے کے بجائے انہیں جلا وطن کرنا چاہتا ہے-
ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس کے قیدیوں کا معاملہ 2000ء میں ’’المعصد چرچ‘‘ میں محصور ہونے والے مجاہدین کے طرز پر نمٹانا چاہتا ہے- آٹھ برس قبل غزہ میں حماس کے 26 ارکان کو جلا وطن کردیا گیا تھا جن میں سے تیرہ مزاحمت کاروں کو عرب ممالک کے بجائے یورپ بدر کردیا گیا تھا-
انہوں نے بتایا کہ کچھ عناصر حماس کے قیدیوں کو ملک بدر کرنے کے لیے بے تاب ہیں لیکن یہ معاملہ جلعاد شالیت کی رہائی میں رکاوٹ بھی بن سکتا ہے-