ذرائع کے مطابق اسرائیل اپنے مؤقف سے دستبردار ہونے کے لیے تیار ہوگیا ہے اور ان قیدیوں کو رہا کرنے پر راضی ہو جائے گا جو یہودیوں کو قتل کرنے کے الزام میں اسرائیلی قید میں ہے- واضح رہے کہ گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے قیدیوں کی رہائی کے لیے جو لسٹ تل ابیب کو دی تھی اسرائیلی حکام ان کو رہا کرنے پر تیار نہیں تھے-
ان کے مطابق لسٹ میں ایسے قیدیوں کے نام شامل ہیں جو یہودیوں کے خون کرنے میں ملوث ہیں- تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ہارٹز کے مطابق اب اسرائیلی خفیہ ادارے کے سربراہ یوفان دیسکین ایسے بعض قیدیوں کو رہا کرنے پر تیار ہیں جن کے ہاتھ یہودیوں کے قتل میں ملوث ہیں-
اخبار کے مطابق عوفر دیکل مصری حکام کے سامنے نیا معاہدہ پیش کریں گے جس پر فلسطینی مزاحمت کاروں کے مثبت ردعمل کی توقع ہے- فلسطینی خبر رساں ایجنسی رامتان نے اسرائیلی ریڈیو کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ تل ابیب فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد انہیں غزہ بھیجے گا مغربی کنارے نہیں-
