ایرانی وزیرخارجہ منوچہر متکی نے اتوارکو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل دوہزار چھے میں لبنان کی حزب اللہ تنظیم کے ساتھ جنگ کے نتائج اب تک بھگت رہا ہے اور اسے مشرق وسطیٰ میں اپنےغیر قانونی وجود کے بحران کا بھی سامنا ہے جو وقت کے ساتھ مزید گہرا ہوتا جارہا ہے.
”اسی وجہ سے ہم ایسا کچھ نہیں دیکھتے کہ صہیونی ریاست جس صورت حال سے دوچار ہے اس کے پیش نظر وہ کوئی مہم جوئی کرے گی.وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح کی حرکت کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں”.ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا.
اس ماہ ایک امریکی اخبار میں اسرائیل کی جانب سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لئے بڑے پیمانے پر جنگی مشقوں کے اطلاعات کے بعد قیاس آرائیوں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے اورروایتی حریف ملکوں کے درمیان لفظی جنگ بھی جاری ہے.اسرائیل کے ایرن پر ممکنہ حملے کے پیش نظر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے.