اسرائیل کے لئے جاسوسی کرنے کے الزام میں ایک ایرانی شہری کو سوموار کے روز پھانسی سنا دی گئی جس سے ایران اور اسرائیل کے درمیان موجود تناؤ میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
خبر رساں ادارے فارس کے مطابق ایران کے 43 سالہ شہری علی اشتری کو یہ سزا ایک انقلابی عدالت نے سنائی ہے۔ اشتری اس فیصلے کے خلاف اپیل کا حق رکھتے ہیں۔
انقلابی عدالت نے اشتری کو ایک "محارب” قرار دیکر موت کی سزا دی ہے۔ مدعی علیہ کو اس فیصلے کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل کے لئے جاسوسی کے الزام میں انقلابی عدالت کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے کہ جب تل ابیب اور تہران کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات اورحملوں کی دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی طرف سے اشتری کے اقبالی بیان کے مطابق وہ ایک ٹیلی کام کمپنی میں بطور سیلز مین کام کرتا تھا۔ یہ کمپنی اسرائیلی جاسوسی ادارے موساد کو مواصلاتی سپورٹ بھی فراہم کرتی تھی۔ اقبالی بیان کے مطابق اشتری کو موساد نے پچاس ہزار ڈالرز مالیت کی رقم دی تا کہ وہ اس سے انٹرنیٹ کیبل اور سیٹلائیٹ فون خریدے اور انہیں ایسے "خصوصی صارفین” کو فروخت کرے کہ جن کی مواصلاتی ضرورتوں پر اسرائیل نظر رکھنا چاہتا ہے۔