ملک میں چاہے کسی کی کوئی سیاسی حیثیت نہ بھی ہو وہ بھی اس اہم موضوع پر اپنا حصہ بضدر جسہ سے بڑھ کر اولمرٹ پر برس رہا ہے- سوال یہ نہیں کہ اولمرٹ حماس کے ہاں جنگی قیدی گیلاد شالیت اور حزب اللہ کے پاس دو قیدیوں کو کیوں رہا کرارہے ہیں بلکہ اصل پریشانی یہ ہے کہ یہودی ان کے تبادلے میں فلسطینی اور لبنانی قیدیوں کی رہائی کا جشن کیسے برداشت کریں گے- وزیر اعظم ایہود اولمرٹ بھی اسے ایک کڑوا گھونٹ قرار دیتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ کڑوا گھونٹ آج نہ پیا گیا تو اس کی کڑواہٹ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے-
ایہود اولمرٹ پر دباؤ:
ایہود اولمرٹ کی جانب سے حماس اور حزب اللہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے طے پانے والا معاملہ مخالفین کی نظر میں ایک مہنگا سودا ہے- اس کے حزب اللہ اور اسرائیل کو فوائد حاصل ہوں گے جبکہ اسرائیل کی صرف ایک کامیابی ہے کہ وہ اپنے دو مغوی فوجیوں کو رہا کرائے گا-
عبرانی اخبار ’’ہارٹز‘‘ سے وابستہ یہودی تجزیہ نگار یسرائیل نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں انکشاف کیا کہ اسرائیل میں گزشتہ ساٹھ برسوں میں پہلی دفعہ ایک عجیب سی بے چینی کا سامنا ہے- گو کہ حکومت میں شامل سیاست دان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے اپنی تشویش چھپانا چاہتے ہیں تاہم ان کی چال ڈھال اور ان کے چہروں پر لکھی گئی تحریر ان کی اصل پریشانی کی کہانی کھول کر بیان کرتی ہے- اسرائیلی عوام اور حکام سب کی جانب سے اولمرٹ کو یہ پیغام بھیجا گیا ہے کہ حماس اور حزب اللہ کے ہاں جنگی قیدیوں کی رہائی اور اس کے بدلے میں سینکڑوں مجاہدین کی رہائی ایک ناعاقبت اندیشانہ اقدام ہے-
توہین آمیز معاہدہ:
یسرائیل مزید لکھتے ہیں کہ حکومت نے ذلت آمیز معاہدہ کر کے پوری قوم کا سر جھکادیا ہے- ایک طرف حماس سے اس شرط پر معاہدہ کیا کہ وہ قیدی رہا کردے تو اس کے بدلے میں اسرائیل اس کے سینکڑوں قیدی آزاد کردے گا اور دوسری جانب حزب اللہ سے بھی اسی طرح کا معاہدہ کیا گیا- اسی اخبار کے ایک اور کالم نگار ٹسفی بارئیل نے لکھا کہ اسرائیلی حکومت کو لبنانی اور فلسطینی بنیاد پرست تنظیموں سے کوئی بھی معاہدہ کرتے وقت اپنے مقاصد و اہداف کو نہیں بھولنا چاہیے- جو ہمارے وجود کے مخالف ہوں ان سے دوستی مہنگی پڑسکتی ہے-
حکومت کی معذوری کا ثبوت:
اسرائیلی سیاست دانوں کے علاوہ اسرائیلی تنقید نگار حزب اللہ اور حماس کے راہنمائوں کے بیانات کو بھی بنیاد بنایا جارہا ہے- مضمون نگار لکھتے ہیں کہ حال ہی میں حماس کے راہنماء ڈاکٹر محمود الزھار اور شیخ حسن نصر اللہ کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں جاری بیان کو بھی حکومت کی کمزور پالیسی کا باعث قراردیا گیا-