اسرائیل نے لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ساتھ باضابطہ طور پر قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ایک معاہدے پر اقوام متحدہ کے ایک نمائندے کی موجودگی میں دستخط کئے ہیں۔
سمجھوتے کے تحت ان دو قیدیوں کو اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے گا جنہیں سن 2006 میں حزب اللہ نے گرفتار کیا تھا۔اسی کے ساتھ اسرائیل حزب اللہ کے ایسے جنگجوؤں کی لاشیں حوالے کرے گا جو برسوں کی لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔
سن 2006 میں حزب اللہ نے دو اسرائیلی فوجیوں ایہود گولڈواسر اور ایلاد ریگیو کو جنگی قیدی بنانے پر دونوں کے درمیان چونتیس دن لڑائی جاری رہی تھی۔ اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے کہ انہیں لگتا ہے کہ دونوں فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ لیکن حزب اللہ نے اس پر کچھ نہیں کہا ہے۔
فوجی حکام نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان سمجھوتے کے نتیجے میں قیدیوں کا تبادلہ آئندہ ہفتے ہوگا۔اسرائیل پانچ قیدیوں کو حزب اللہ کے حوالے کرے گا جن میں سمیر قنطار بھی ہیں جو سن 1979 سے جیل میں ہیں۔ وہ ایک گوریلا لڑائی کے دوران پکڑے گئے تھے۔
قنطار کی رہائی اسرائیل میں متنازعہ سمجھی جار ہی ہے کیونکہ انہیں تین اسرائیلیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے، جن میں ایک بچی اور ایک پولیس اہلکار شامل ہیں۔ پولیس اہلکار کے رشتہ داروں نے اسرائیل کی سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کو روک دے تاہم امید نہیں کی جارہی ہے کہ یہ اپیل کامیاب ہوگی۔
اسرائیل کی کابینہ نے سمجھوتے کو گزشتہ ہفتے منظوری دی تھی۔ حزب اللہ کے رہنما شیخ حسن نصراللہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ سن 1986 سے لاپتہ ہونے والے اسرائیلی ایئرمین رون اراد کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے۔