پنج شنبه 01/می/2025

فلسطینی وزیر صحت ڈاکٹر باسم نعیم کا مرکز اطلاعات فلسطین کو خصوصی انٹرویو

جمعرات 10-جولائی-2008

غزہ ایک برس سے صہیونی محاصرے کا شکار ہے ۔ خشک و تر ہر چیز کی یہاں آمد بند ہے اس دوران صہیونی قابض اانتظامیہ نے بھیانک ترین جرائم کے ارتکاب  سے فلسطینی عوام کے عزت  وحرمت کی پامالی کے ذریعےان کی ثابت قدمی کو توڑنے کی  ہر ممکن کوشش کی ہے، یہ حالت زار تو غزہ کے باسیوں کی ہے لیکن غزہ اور 48 ءکے مقبوضہ علاقوں کے درمیانی علاقے میں بسنے والے لوگوں کو اس سے کہیں زیادہ اسرائیلی دباؤ کا سامنا رہا ہے

یہ علاقے صہیونی غاصبوں کے حلق میں کانٹے کی مانند ہیں، یہاں بسنے والے فلسطینی مسلمان،ان کے کھیت و کھلیان اور گھر بار یہ سب مل کر صہیونی استعماری عزائم کو خاک میں ملانے کا کام کرتے ہیں۔
دشمن کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ اس علاقے کو خصوصی طور پر اپنے مظالم کا نشانہ بنائے رکھے تاکہ یہاں کے لوگ خوف زدہ ہوں، انہیں ان کی زندگی جہنم لگے اور وہ یہ علاقہ چھوڑ جانے پر مجبور ہوجائیں۔
دوسری طرف اسماعیل ھنیہ کی سربراہی میں قائم حکومت فلسطین  نے یہاں کے لوگوں کی مشکلات دور کرنے اور ان کا مورال بلند رکھنے کا عزم کیا ہے اور اس مقصد کے لئے انتہائی اہم اقدامات آٹھائے ہیں۔ یہاں کےمسائل کے حل کے لئے ایک خصوصی وزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جسکے سربراہ وزیر صحت جناب ڈاکٹر باسم نعیم ہیں

کمیٹی کےقیام کا مقصد کیا ہے؟یہاں کے لوگ کس قسم کی مشکلات کا شکار ہیں؟کمیٹی کے سامنے کیا کیا اہم امور ہیں ان سب کے بارے میں کمیٹی کے سربراہ سے لیا گیا انٹرویو نذر قارئین ہے:۔

کمیٹی کے بارے میں

سب سے پہلے تو آپ ہمیں اس خصوصی کمیٹی کے بارے میں بتائیے؟
نعیم : یہ ایک اعلیٰ سطح کی باقاعدہ حکومتی کمیٹی ہے جس کا بنیادی مقصد یہاں کے لوگوں کے مسائل کو ترجیحا حل کرکے انھیں اسرائیلی غرور و تکبر اور بدمعاشی کے مقابلہ کے قابل بنانا ہے۔ اسرائیلی فوج ان علاقوں میں آئے روز حملےکرتی ہے اور راستے میں آنے والی ہر چیز کو تہس نہس کردیتی ہے ،کھیت و کھلیان جلاتی،فیکٹریوں اور ملوں کو روندتی ،گھروں کو بلڈوز کرتی چلی جاتی ہے۔ فوج کی ایسی کارروائیوں کا اصل مقصد یہاں کے باشندوں کا مورال کمزور کرنا ہوتا ہے۔ ہماری کمیٹی کا بنیادی مقصد یہاں کے لوگوں کا مورال بلند کرنا ہے اس کمیٹی کا قیام ۱۶ جنوری ۲۰۰۸ء کو کابینہ کی قرار داد نمبر ۴۶ کے نتیجے میں عمل میں آیا ۔
غاصب اسرائیلی اپنے مقصد کے حصول کے لئے ہر حربہ آزمارہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح فلسطینی لوگ یہ علاقہ چھوڑ جائیں لہذا اس اسرائیلی سازش کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں بھی جامع پلاننگ کرنے کی  ضرورت ہے ۔ اس حوالے سے وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ کی حکومت دو امور پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ایک یہ کہ ان علاقوں میں بسنے والوں کی ہر ممکن مدد کی جائے ان کی راحت کاری ہو اور دوسرے ان علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے۔

کون کون سی وزارتیں اور حکومتی ادارے اس کمیٹی میں شامل ہیں؟

نعیم :وزارت صحت اور وزارت کا دفتر ہی اس کمیٹی کا صدر مقام بھی ہے۔وزارت زراعت،وزارت وامور عامہ،وزارت ھاؤسنگ،وزارت داخلہ و سماجی امور۔ کابینہ سکریٹیریٹ ،ضلعی حکومت،پلاننگ کمیشن،انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ،امور نوجوانان اور کھیل اور فلسطینی پارلیمنٹ کے اراکین۔

ان علاقوں کے مسائل

اسعلاقے کے وہ کون کون سے مسائل ہیں جن کے حل کے لئے کمیٹی کام کر رہی ہے؟
غزہ کے شمالی ،جنوبی اور شرقی اطراف میں علاقے ہیں،یہاں کے باشندے ہر لحظہ اسرائیلی فوجی جارحیت کا شکار رہتے ہیں ۔ ہر فوجی آپرشن اپنے پیچھے بیسیوں افراد کی شہادتیں اور سینکڑو ں زخمی چھوڑ جاتا ہے ۔باربار کے فوجی آپریشنز سے یہاں کے لوگ جو کہ اکثر دیہاتی ہیں بے حد مشکلات کا شکار ہیں۔
 
یہاں صحت کے مسائل ہیں،شہداء ہیں،زخمی ہیں،معذور ہیں،ڈیپریشن اورفرسٹریشن کے شکار لوگ ہیں ان کے گھر بلڈوز کردئیے گئے ہیں،انہیں ہر وقت ذریعہ معاش کے چھن جانے کا خوف لاحق رہتا ہے۔ان کی زمینیں اجاڑ دی گئی ہیں ،فیکٹریاں اور کارخانے منہدم کردیے گئے ہیں۔ کاروبار ٹھپ  ہوچکا ہے،اور بے روزگاری اور غربت کا تناسب انتہائی بلندیوں کو چھو رہا ہے ۔ انفراسٹریکچر تباہ ہے،ہر لحظہ اسرائیلی گولہ باری کا خوف مسلط رہتا ہے ،اسرائیل ان پر اندھا دھند اندھی بمباری کرتاہے۔

یہاں کے باشندے بلاکسی سبب کے گرفتار کر لیے جاتے ہیں اور انھیں گھر بار چھوڑ کر کسی محفوظ تر مقام کی تلاش میں نکلنا پڑتا ہے۔ان ساری مشکلات کے دوران مذکورہ کمیٹی شہریوں کو ہر ممکن طریقے سے راحت رسانی کا کام کرتی ہے۔ان کی مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کرتی ہے،انہیں مالی اور فنی ہر قسم کی مدد بہم پہنچاتی ہے۔

جب بھی کہیں کوئی اسرائیلی حملہ ہو تا ہے تو سماجی خدمات کی فراہمی کرنے والے اداروں پر مشتمل پانچ
گروپ فی الفور متاثرہ علاقے میں پہنچ جاتے ہیں اورنقصانات کا تخمینہ لگا تے ہیں۔

کمیٹی کے سامنے کیا  مقاصد ہیں جنہیں حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے؟

نعیم: کمیٹی کا عمومی ہدف تو وہی ہے جو پہلے بیان ہوچکا  ہے یعنی غزہ اور ۴۸ء کے مقبوضہ علاقوں کے درمیان بسنے والے لوگوں  کا مورال بلند رکھنا اور ایسے تمام ضروری اسباب فراہم کرنا جو ان کی حالت زار اور معیشت کو مستحکم کرسکیں۔کمیٹی یہاں کے لوگوں کی صحت ،نفسیات،اقتصادیات،زراعت وغیرہ کے بارے میں تفصیلی رپورٹس تیار کرتی ہے،اور یہ رپورٹ بھی کہ کس  وزارت کے پاس ضرورت کی کیا چیز موجود ہے اور یہاں کے باشندوں کی ریلیف کے لیے ضرورت کا دیگر سامان کن کن اداروں سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ فوری ضرورت کن  اشیاء کی ہے۔ ان کی فراہمی کے لیے متعقہ وزارت کو فوری ہدایات جاری کرنا اسی طرح متاثرہ علاقوں میں سرگرم عمل تمام سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی ٹیلیفون اور ایڈریس  اور ان کی سرگرمیوں کے بارے میں ڈائیرکٹری  تیار کرنا نیز قابل نفوذ و اثر افراد کی ڈائیرکٹری ترتیب دینا ہمارےفرائض میں شامل ہے۔

اسی طرح ان علاقوں میں کام کرنے پر آمادہ مقامی اور عالمی ایجنسیوں کو تفصیلی معلومات فراہم کرنا تاکہ وہ ان سے بروقت استفادہ کرتے ہوئے ضروری ریلیف ورک کو ممکن بنا سکیں اسی طرح متعلقہ وزارتوں سے یہاں کے لوگوں  کے لیے ہر ممکن سھولت کی فراہمی یقینی بنانا۔

اس کمیٹی کے حدودکار اور مینڈیٹ کے بارے میں بتائیے

نعیم :یہ کمیٹی غزہ اور ۴۸ء کے درمیان بسنے والے لوگوں کے مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے اعلی اختیارات کی حامل سرکاری کمیٹی ہے اور اس کے فیصلہ دیگر تمام سرکاری اداروں کے لیے بائنڈنگ حیثیت رکھتے ہیں۔یہ کمیٹی دیگر سرکاری کمیٹیوں ،جیسےھنگامی حالات کی کمیٹی،محاصرے کے مقابلہ کے لیے قائم  کمیٹی وغیرہ کے ساتھ کو آرڈینیشن کرتی ہے۔اسی طرح یہ کمیٹی سارے عالمی،مقامی اور قومی اداروں  سے بھی کو آرڈینیٹ کرتی ہے۔ یہ کمیٹی اسرائیل کی جانب سے آئے روز کے حملوں پر بھی نظر رکھتی ہےاور انفارمیشن کمیٹی کو سرگرم بناتی ہے تاکہ ان سرحدی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرے۔

کمیٹی کا بنیادی کام کیا ھے؟

کمیٹی کے اہم ترین کاموں میں سے ایک ،فنی کمیٹی کی تشکیل ہے تاکہ اس کی رپورٹ کی روشنی میں دیگر تمام اداروں کے درمیان کو آرڈینیشن ہوسکے ۔ فنی کمیٹی کی ذیلی کمیٹیاں بھی متعلقہ وزرتوں کے ساتھ رابطے کے بعد تشکیل پاتی ہیں اور ہر ذیلی کمیٹی کا آفس متعلقہ وزارت میں قائم ہوتا ہے۔ جبکہ ہماری کمیٹی ہر ذیلی کمیٹی کی حدود  کار اور اس کے بنیادی فرائض کی تعیین کرتی ہے۔ اسی طرح ہماری کمیٹی اپنی عمومی پالیسی بھی تشکیل دیتی ہے ذیلی کمیٹیوں کی پلاننگ پر بھی نظر رکھتی ہے فنی کمیٹی کی جانب سے تشکیل پانے والے مختلف منصوبوں کے بجٹ پر نطر رکھتی ہے۔ اسی طرح کابینہ  سیکریٹیریٹ کے ساتھ مسلسل رابطہ اور انھیں فنی کمیٹی کی رپورٹ اور سفارشات سے آگاہی دینا بھی ہمارے فرائض میں شامل ہے۔ ۲۰۰۸ ءکی قومی منصوبہ بندی میں ان علاقوں کے لوگوں کی مدد اور تعاون کے نقطے کو باقاعدہ شامل کیا گیا ہے اور سرکاری منصوبوں اور پراجیکٹس میں انہیں خصوصی ترجیح دی گئی ہے

آئیے اس کمیٹی کے تنظیمی ڈھانچے پر کچھ گفتگو کرتے ہیں

کمیٹی کا کام مختلف جہتوں میں ہے اور اسی لیے ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل ان کی ایکسپرٹیز کو مدنظر رکھ کر کردی جاتی ہے۔مثلا فنی کمیٹی کاکام منطقے کی صورتحال کی مکمل جامع رپورٹ تیار کرنا  اور اسرائیلی حملوں کو مد نظر رکھتے ہوئے، اسے انتہائی خطرناک اور کم خطرے والے متاثرہ علاقہ ڈیکلئیر کرناان علاقوں  کے بارے میں مکمل اعداد و شمار مہیا رکھنا ہے۔

امور صحت کے بارے میں مدد کی کمیٹی، اس کے ذمہ علاقے کے لوگوں کی صحت کے بارے میں ضروری  اعداد و شمارتیار کرنا  ہے جسے یہ کمیٹی بلدیاتی خدمات کی فراہمکرنے والے اداروں یا دیگر غیر سرکاری اداروں کے توسط سے تیار کرتی ہے۔ ایک اور کمیٹی انفرا سٹریکچر کی بہتری اور معیشت کے استحکام کے لیے قائم گئی ہے ۔پھر تعلقات عامہ اور میڈیا کمیٹی ہے جو اسرائیل کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتی ہے اور ان کی میڈیا کوریج کا اہتمام کرتی ہے ۔ علاوہ ازیں ایک امن کمیٹی بھی ہےاسی طرح ایک اور ذیلی کمیٹی ریلیف کے کاموں کی چو آرڈینیشن کے لئے بھی قائم ہے۔

کمیٹی کی کامیابیاں

کمیٹی کا کام انتہائی اہم ہے لیکن اب تک کی کامیابیوں کے بارے میں بتائیے؟

کمیٹی کے اب تک مسلسل ۹ اجتماعات ہو چکے ہیں ۔بہت سے امور پر قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہےکمیٹی نے اپنا طریقہ کار وضع کیا ہے،وہ اصول وضع کیے گیے ہیں جن سے کسی متاثرہ  ایریا کی تعیین ہوسکے اعلیٰ سطحی کیمٹی ،ٹیکنیکل آفس ،ذیلی کمیٹیوں کے کام کا طریقہ مرتب کیاگیا ہےتمام وزارتوں کے کاموں کو کو آرڈینیٹ کیا ہے،کمیٹی نے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کی مشکلات اور مصائب سے براہ راست آگاہی کے لیے اور فوری ممکنہ مدد کی فراہمی کے لیے ان علاقوں کے دورے کیے ہیں۔ یہاں کی اہم شخصیات، تنظیموں،ارکان پارلیمنٹ اور بلدیاتی اداروں کے ذمہ داران سے ملاقاتیں کی ہیں

کمیٹی نے علاقے کے لوگوں کی بہتری کے لیے ایک ٹیکنیکل آفس بھی قائم کیا ہے جس کی پانچ ذیلی کمیٹیاں ہیں۔ اس کا مقصد کمیٹی کی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو مؤثر بنانا ہے ۔ اسی طرح ٹیکنیکل آفس میں کنٹریکٹ بیس پر سروئیرز،ڈیٹا انٹری مینیجرز اور انجینئرز کی خدمات حاصل کی  گئی ہیں جن کی تعداد ۹۰ سے زائد ہے ۔ ان کا مقصد علاقے سے مستقل رابطہ،صورت حال کی مکمل قلم بندی، اور اعداد و شمار کو لمحہ بہ لمحہ اپ ٹو ڈیٹ رکھنا ہے ۔ اسی طرح اضلاع وائز یہاں کے تمام باشندوں کے حسب و نسب کے بارے میں بھی اعداد و شمار اکٹھے کیے جارہے ہیں تاکہ ان مناطق کے بارے میں فیصلہ سازی میں آسانی ہو سکے۔

کمیٹی نے ان علاقوں کے بعض مسائل حل کرنے کے لیے  سبھی متعقہ اداروں کو سرکلرز ارسال کیے ہیں اور ان سے کو آڈینیشن کی ہے مثلا میٹرک کے امتحانات کے لیے ان علاقوں سے طلباء اور اساتذہ کو دوسرے علاقوں میں شفٹ کیا گیا۔یہاں عارضی ورک ھاؤسز بھی بنائے گئے ہیں تاکہ یہاں کے لوگ اپنے اوقات کو کار آمد بناسکیں۔ یہاں کے۲۰ فیصد طلبہ کے لیے سمر کیمپس لگائے ہیں۔

کمیٹی نے یہاں کے لیے کیا اہم سفارشات منظور کی ہیں

ریلیف ورک کے لیے ہم نے حکومت کو ایک مستقل فنڈ کے قیام کی سفارش کی ہے،عام فلسطینی باشندوں کی جانب سے دی جانے والی امداد کی ایک خاص نسبت صرف یہاں کے باشندوں کے لیے مخصوص کرنے کی سفارش کی ہے۔ہم نے یہاں کے طلباء کے لیے اسکولوں اور کالجوں نیز یونیورسٹی میں تعلیمی وظائف کی سفارش کی تھی جسے کابینہ منظور بھی کرچکی ہے۔

یہاں رہنے والے باشندوں کے لیے بجلی اور پانی کی سستے داموں فراہمی کی بھی سفارش کی گئی ہے۔اسی طرح یہاں کے کسانوں کے لیے ایندھن کی فراہمی اور حملوں کی صورت میں ان کی فصلوں کو زر تلافی  دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔حکومتی ذمہ داران کی ان علاقوں  میں وقتا فوقتا دوروں کی سفارش کی گئی ہے تاکہ وہ براہ راست یہاں کے لوگوں کی حالت زار سے واقف ہوں اور ان کے مسائل کو کابینہ میں اٹھا سکیں۔ نیز میڈیا کے شعبہ کو مزید فعال بنانے کی بھی سفارش کی گئی ہے تاکہ کابینہ کے فیصلے بھر پور انداز میں عامۃ الناس تک پہنچ سکیں۔

مختصر لنک:

کاپی