چهارشنبه 30/آوریل/2025

ہتھکڑی لگے فلسطینی کو گولی مارنے کا اسرائیلی اقدام

منگل 22-جولائی-2008

اسرائیلی قابض فوج سے تعلق رکھنے والے ایک سپاہی نے انتہائی قریب سے فلسطینی قیدی کو گولی مار کر زخمی کردیا‘ اس قیدی کی  نکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی اور اس کو ہتھکڑی لگائی گئی تھی-

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اسرائیلی گروپ بیت سلم کے مطابق یہ واقعہ 7جولائی کو وسطی مغربی کنارے کے نلین گاؤں میں پیش  یا کہ جہاں غیر ملکی ’’کارکنان امن ‘‘فلسطینی زمین پر قبضے اور متنازعہ دیوار کی تعمیر کے خلاف باقاعدگی سے مظاہرہ کرتے ہیں- اسرائیل‘ فلسطینی علاقوں کے درمیان ’’نسلی دیوار‘‘ تعمیر کررہا ہے- اس مقصد کے لیے فلسطینی کھیتوں‘ باغات اور اراضی پر اسرائیل نے قبضہ کرلیا ہے-
 
اس دیوار کی تعمیر مغربی کنارے میں میں ہو رہی ہے کہ جو گرین لائن سے کافی فاصلے پر ہے – یہ گرین لائن اسرائیلی اور مقبوضہ فلسطینی علاقے کے درمیان جنگ بندی لائن کے طور پر شمار کی جاتی ہے – بیت سلم کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی مسلط فوجیوں نے 27سالہ اشرف ابو رحما کو روکا‘ اس کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگادی گئی اور نصف گھنٹے تک اس کی  نکھوں پر پٹی باندھے رکھی گئی –

بیت سلم کی رپورٹ میں عینی گواہوں کے حوالے سے تحریر کیا گیا ہے کہ فوجیوں نے اشرف ابو رحما کو پیٹا بعدازاں اسے جیپ میں ڈال کر لے گئے- ویڈیو کلب سے معلوم ہوا کہ ایک فوجی نے ڈیڑھ میٹر کے فاصلے سے اشرف پر رائفل تان رکھی تھی اور ربڑکی گولیاں اسے ماریں- اسرائیلی فوج کی جانب سے ربڑ کی گولیوں کاباقاعدگی سے فلسطینیوں کے خلاف اقدام کیا جاتاہے‘ یہ گولیاں اگر قریب سے ماری جائیں تو شدید نقصان کا باعث بن سکتی ہیں-

ابورحماء نے بیت سلم کو بتایا کہ گولی اس کی بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کو لگی‘ رہائی پانے سے قبل وہ علاج کرواتا رہا- اس واقعے کی ویڈیو کلب چودہ سالہ فلسطینی لڑکی نے بنالی کہ جو نلین دیہات کے اپنے گھر سے یہ منظر دیکھ رہی تھی- اس لڑکی کی شناخت خفیہ رکھی جا رہی ہے- اسرائیلیی فوجیوں اور یہودی  آبادکاروں نے غیر مسلح فلسطینیوں کے خلاف اپنی کاروائیوں میں اضافہ کردیاہے-
 
جون کے مہینے میں نقاب پوش اسرائیلی آبادکاروں نے مغربی کنارے کے یاطہ گاؤں میں بوڑھے فلسطینی کسانوں اور چرواہوں پر حملہ کردیا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے- اسی طرح یہودی آبادکاروں نے مغربی کنارے کے مسمور گاؤں کے ایک رہائشی فلسطینی پر حملہ کردیا- اسرائیلیوں نے فلسطینی استاد کو بجلی کے پول سے باندھ دیا اور اسے بے انتہا پیٹا- مغربی کنارے میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اسرائیلی فوجیوں خصوصاً نیم فوجی دستے سرحدی پولیس کے ہاتھوں جبرو زیادتی کے کئی واقعات پر مشتمل دستاویز جاری کردی ہیں-

تشدد کے واقعات کی تفصیلات سے معلوم ہوتاہے کہ فلسطینیوں کو مجبور کیا جاتاہے کہ وہ پیشاب پئیں‘ اپنے مذہب کو گالیاں دیں‘ اسرائیل اور سرحدی پولیس کی عظمت بیان کرنے والے گیت گائیں- چند ہفتے قبل اسرائیلی ٹیلی وژن چینل دس پر دکھایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے جو شمال مغربی کنارے پر معمور تھے‘ نے ایک فلسطینی محنت کش کو مجبور کیا کہ ایک یہودی نظم کو عربی میں پڑھے‘ اس نظم کا ترجمہ ہے ’’بھلیوں کی ایک پلیٹ ہے اور سرحدی پولیس کی اللہ بھی تعریف کرتاہے – انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ ایسے واقعات پر نوٹس نہ لینے کی وجہ سے فلسطینی مسلسل جبر و زیادتی کا شکار بنے ہوئے ہیں-

مختصر لنک:

کاپی