ایران کے انقلابی گارڈز نے کہا ہے کہ انہوں نے پیر کے روزایک بحری ہتھیار کا تجربہ کیا ہے جو 300کلومیٹرتک کسی بھی بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے.
ایران کی فارس نیوز ایجنسی نے انقلابی گارڈز کے کمانڈر انچیف محمد علی جعفری کے حوالے سے بیان میں کہا ہے کہ”انقلابی گارڈز نے حال ہی میں ایک بحری ہتھیار کا تجربہ کیا ہے جو 300 کلومیٹر تک مارکرسکتااوراس رینج میں کسی بھی بحری جہاز کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے.
انہوں نے کہا کہ ہتھیار ایران ساختہ ہے تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی.اس وقت متعددخلیجی ممالک میں امریکا کی مسلح افواج تعینات ہیں اور اس کا پانچواں بحری بیڑا بحرین میں موجود ہے.ایران کا کہنا ہے کہ امریکی افواج اس کے ہتھیاروں کے نشانے پر ہیں اور اس نے دھمکی دے رکھی ہے اگر اس پر حملہ کیا گیا تو وہ خلیج فارس میں تیل بردار بحری جہازوں کی آمدورفت کو کنٹرول کرے گا.
دنیا کا 40 فی صد تجارتی تیل بحری جہازوں کے ذریعے خلیج فارس کے جنوب میں واقع ایران کی آبنائے ہرمز سے ہوکرگزرتا ہے .دنیا کی چھے بڑی طاقتوں….امریکا،فرانس،روس،چین .جرمنی اور برطانیہ …. نے ایران کو حساس ایٹمی کام منجمد کرنے کے لئے آئندہ ہفتے تک کی ڈیڈلائن دی ہے.دوسری صورت میں ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی مزید پابندیاں عاید کردی جائیں گی.
اگر ایران یورینیم کی افزودگی اور دوسرا حساس ایٹمی کام بند کردیتا ہے تو پھر مغربی طاقتیں اس کے ساتھ پرامن مقاصد کے لئے جوہری توانائی ،تجارت اور دوسری مراعات پرمشتمل پیکج پر باضابطہ مذاکرات شروع کریں گی.ایران نے چھے بڑی طاقتوں کی جانب سے دی گئی ڈیڈلائن کو مستردکرتے ہوئے یورینیم کی افزودگی معطل کرنے سے انکارکردیا ہے.اس کا کہنا ہے کہ وہ جوہری ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بجلی پیدا کرنا چاہتا ہے.