رپورٹ کے مطابق کینسر‘ جگر اور دل کے موذی امراض کا شکار ایسے درجنوں مریضوں کو یہ پیشکش کی گئی کہ اسرائیل ان لوگوں کا مفت علاج کرائے گا جو اسرائیل کے لیے مستقل طور پر ایک جاسوس کا کردار اداکریں گے- دوسری جانب غرب اردن جانے والے قیدیوں کو ایک سرحدی چوکی میں گھنٹوں تک روکے رکھاگیااور انہیں اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا-
مریضوں کی جانب سے انکار کرنے پر انہیں واپس بھیج دیا گیا اور کہاگیاکہ اسرائیل صرف ان مریضوں کو علاج کی سہولت دے گا جو اسے خفیہ معلومات فراہم کریں گے- دوسری جانب اسرائیلی مشیروزارت دفاع کا کہناہے کہ اسرائیل نے کسی فلسطینی کو خفیہ معلومات کے عوض علاج کی پیش کش نہیں کی تاہم غزہ سے آنے والے بعض مریضوں سے کچھ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ اس مر کاپتہ لگایا جاسکے کہ ان میں کوئی مزاحمتی گروپ سے تعلق رکھنے والا تو نہیں-
دوسری طرف انسانی حقوق کے ادارے نے اسرائیلی حکام کی جانب سے تمام شواہد پیش کرنے کے بعد رپورٹوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ مریضوں کو خفیہ معلومات کے حصول کے عوض علاج کا لالچ دینا جنیواکنونشن کی صریح اور سنگین خلاف ورزی ہے- اس کنونشن میں طے شدہ انسانی حقوق کے مطابق کوئی بھی ادارہ کسی فرد کی مجبوری سے فائدہ اٹھاکر اپنے خفیہ مقاصد حاصل نہیں کرسکتا- واضح رہے کہ 2006ء میں غزہ اسرائیلی مریضوں میں جانے والے راستوں میں سے 10فیصد کو واپس بھیج دیا جاتاہے جبکہ اب یہ تعداد 35فیصد تک پہنچ گئی ہے-