عراقی وزیرخارجہ ہوشیار زیباری نے امریکا سے مطالبہ کیاہے کہ وہ دسمبر2008ء کے آخر میں اپنی فوج کی عراق میں موجودگی کے حوالے سے طے پانے والے مجوزہ معاہدے کے تحت فوجی انخلاء کے لئے کوئی واضح نظام الاوقات دے.انہوں نے یہ مطالبہ اتوار کے روز ایک بیان میں کیا ہے.
جب عراقی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ اگرمعاہدے میں فوجی انخلاء کے لئے کسی تاریخ کا تعین نہیں کیا جاتا توکیاعراق اس کو قبول کرلے گا ،اس پرعراقی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ”ہرگز بھی نہیں،بلکہ امریکی فوج کے انخلاء کا کوئی واضح ٹائم فریم ہونا چاہئے”.
ہوشیار زیباری نے بتایا کہ ہم امریکی فوج کے انخلاء کے لئے معاہدے میں واضح نظام الاوقات شامل کرنے کے بہت قریب تر ہیں اور اسے ستمبر کے اوائل میں عراقی پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا.
امریکی فوج کے انخلاء کے حوالے سے عراق کی جانب سے یہ سخت ترین بیان قرار دیا جارہا ہے.
امریکی صدر جارج ڈبلیو بش عراق سے امریکی فوج کے انخلاء کا کوئی مقررہ شیڈول دینے سے پس و پیش سے کام لیتے چلے آرہے ہیں تاہم گزشتہ ماہ وائٹ ہاٶس نے عمومی ٹائم فریم اور عراقی خواہشات کے احترام میں عراق سے فوج کی واپسی کی باتیں شروع کر دی تھیں.
عراقی وزیر خارجہ نے بہ ذات خود امریکی فوج کی واپسی کے لئے کسی تاریخ کا تعین نہیں کیا .ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلہ میں دستاویز کوابھی حتمی شکل نہیں دی گئی.تاہم اس سے پہلےعراقی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ تمام لڑاکا دستوں کا اکتوبر 2010 تک اپنے ملک سے انخلاء چاہتے ہیں.
عراق سے فوجوں کی واپسی کے لئے اس متعینہ تاریخ کے ساتھ مجوزہ سمجھوتہ بش انتظامیہ کو قبول کرنا پڑے گا کیونکہ 2003ء میں عراق پر امریکی حملے کی مخالفت کرنے والے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار بارک اوبامانے بھی امریکی فوج کے انخلاء کے لئےاس سے ملتی جلتی تاریخیں تجویز کی ہیں.