اسرائیلی فوجی عدالت نے فلسطینی صحافی فضل شناعہ اور اس کے ساتھ شہید ہونے والے تیرہ فلسطینیوں کے قاتل فوجیوں کو بری قرار دیا ہے-
ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’رائیٹرز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے فوجی وکیل افہی مینڈ بلیٹ نے کہا کہ سولہ اپریل سن دو ہزار ٹھ کو غزہ میں فوج کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے صحافی پر فوجیوں کا حملہ غلطی سے تھا ، انہوں نے جان بوجھ کر اسے ٹارگٹ نہیں کیا- حملے سے قبل حملہ آ ور فوجیوں نے اس کے کیمرے کو بندوق سمجھااوراس پر انہوں نے فائرنر نگ کر کے ہلاک کر دیا -صحافی کی ہلاکت پر اسرائیلی فوجی ٹربیونل میں حملہ ور فوجیوں کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا تھا –
ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’رائیٹرز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے فوجی وکیل افہی مینڈ بلیٹ نے کہا کہ سولہ اپریل سن دو ہزار ٹھ کو غزہ میں فوج کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے صحافی پر فوجیوں کا حملہ غلطی سے تھا ، انہوں نے جان بوجھ کر اسے ٹارگٹ نہیں کیا- حملے سے قبل حملہ آ ور فوجیوں نے اس کے کیمرے کو بندوق سمجھااوراس پر انہوں نے فائرنر نگ کر کے ہلاک کر دیا -صحافی کی ہلاکت پر اسرائیلی فوجی ٹربیونل میں حملہ ور فوجیوں کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا تھا –
عدالت نے چند دنوں کی مختصر سماعتوں کے بعد فیصلہ فوجیوں کے حق میں دے دیا- دوسری جانب فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک دارے’’مرکز برائے انسانی حقوق‘‘ نے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کو جنگی جرم قرار دیا ہے- القدس میں تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ اسرائیلی عدالت کا فیصلہ فوج کے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کا حربہ ہے-
بیان میں کہاگیا ہے کہ گزشتہ ستمبر سے اب تک نو صحافیوں کو شہید کیاجاچکا ہے جبکہ ایک سو ستر صحافی مختلف حملوں میں زخمی بھی ہو چکے ہیں-قابض فوج کی جانب سے صحافیوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے-