سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ عبد اللہ بن عبدالعزیز نے مصر کے صدر حسنی مبارک سے ملاقات کی۔
مصرکے شہر اسکندریہ میں ہونے والی اس سربراہی ملاقات میں علاقے میں ہونے والے پیش رفت بالخصوص فلسطینی گروپوں کے درمیان قاہرہ میں ہونے والی میٹنگ اور خلیج میں مغربی ممالک اور ایران کے درمیان نیوکلئیر معاملے پر بڑھتے ہوئے تناؤ جیسے امور پر دونوں راہنماؤں نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی مڈل ایسٹ نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی فرمانروا نے بعد اازاں اسکندریہ میں ہی عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل سے بھی ملاقات کی۔
سربراہی ملاقات میں فلسطینی علاقوں میں ہونے والی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور بالخصوص مصر کی جانب سے فلسطینی گروپوں کو قاہرہ میں ملاقات کی دعوت کو کامیاب بنانے کے طریقہ کار پر بھی غور کیا گیا۔
مصرکے صدارتی ترجمان سلیمان عواد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "مصری اور سعودی صدور نے عرب دنیا، فلسطینی گروپوں کو مصری حکومت کی جانب سے قاہرہ میں میٹنگ کی دعوت جیسے امور زیر بحث آئے۔”
یاد رہے کہ مصر میں فلسطینی سفیر بینل عمرو نے گزشتہ ماہ جولائی میں اعلان کیا تھا کہ مصر اپنی میزبانی میں فلسطینیوں کے درمیان قومی سطح کے مذاکرات کا اہمتام کرے گا، جس میں چودہ جماعتیں شریک ہوں گی۔ مذاکرات میں فلسطینیوں گروپوں کے درمیان مصالحت کا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔
سلیمان عواد نے مزید کہا کہ مصر اور سعودی عرب سربراہی ملاقات میں لبنان، عراق سمیت خلیج میں ایران کے ایٹمی پروگرام کے بعد مغربی ممالک کی دھمکیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کے مضمرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ طرفین نے سوڈان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ دو طرفہ تعلقات میں بہتری پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں مصر نے گفتگو میں تہران پر زور دیا کہ وہ اپنے ایٹمی تنصیبات کو بین الاقوامی اداروں کی نگرانی میں دیکر اپنے نیوکلئیر پروگرام کی شفافیت کو یقینی بنائیں۔ ملاقات میں مغربی ممالک سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں کہ جس سے خطے کی صورتحال میں بگاڑ پیدا ہونے کا امکان بڑھے۔
قاہرہ نے ایرانی قیادت پر زور دیا کہ وہ ایٹمی پروگرام پر ایسا موقف اختیار نہ کریں جیسا کہ سابق عراقی صدر صدام حسین نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ضمن میں اخیتار کیا تھا۔ مصری صدر نے امید ظاہر کی ایران ایسے اقدامات سے گریز کرے کہ جس سے اس کے عوام کو نقصان پہنچے۔
گزشتہ پیر ایک ملاقات میں یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے ترجمان حافیر سولانا اور ایرانی مذاکرات کار سعید جلیلی نے دونوں فریقین کے درمیان رابطوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا
اس وقت مغربی ممالک ایران کو اپنا یورنیم افرودگی کے پروگرام کو خیر اباد کرنے کی صورت میں مختلف شعبوں میں وسیع تعاون کی پیشکش کر رہے ہیں جبکہ ایران ایک تسلسل کے ساتھ یورینیم افزودگی روکنے سے انکاری ہے۔