شنبه 03/می/2025

’’صحرائے نقب میں اسرائیل کا سب سے بڑا عقوبت خانہ‘‘

اتوار 17-اگست-2008

فلسطینی وزارت امور اسیران نے اسرائیل کے زیر انتظام چلنے والے عقوبت خانے میں فلسطینی قیدیوں پر بہیمانہ تشدد کی تفصیلات جاری کی ہیں- وزارت امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صحرائے نقب میں قائم اس عقوبت خانے میں چوبیس سو فلسطینی قیدیوں کو بدترین ٹارچر کا نشانہ بنایا جارہا ہے- گرم ترین موسم گرماں میں قیدیوں کو بیڑیوں میں جکڑ کر بھیڑ بکریوں کی طرح حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے-

دوسری جانب محکمہ اسیران کے ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد شوبدیح نے نقب جیل کے دورے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ قابض اسرائیلی تفتیش کاروں کے تشدد کے باعث نو قیدی اب تک جان ہار چکے ہیں- سترہ مارچ 1988ء کے بعد سے اب تک بیس برسوں میں ایک لاکھ پچاس ہزار فلسطینی شہریوں کو اس عقوبت خانے میں پابند سلاسل رکھا جاچکا ہے جن میں اڑھائی ہزار قیدی اب بھی اس عقوبت خانے میں قید و بند کی صعوبتیں اٹھا رہے ہیں-
انہوں نے بتایا کہ ’’نقب قید خانے‘‘ میں پابند سلاسل فلسطینیوں کے حوالے سے اسرائیلی حکام عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں-
 
انہوں نے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا کہ قابض یہودی کس سفاکیت کے ساتھ ’’جنیوا کنونشن‘‘ کے پلیٹ فارم سے منظور کردہ قیدیوں کے مسلمہ حقوق کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں- عقوبت خانے میں ایک بڑی تعداد زخمی اور مریض قیدیوں کی ہے، جنہیں بنیادی طبی سہولیات سے یکسر محروم رکھا جاتا ہے-
 
مریض قیدیوں کو ان کی شدت تکلیف میں قید تنہائی میں ڈال دیا جاتا ہے اور اس حربے کو تفتیش کا ایک ذریعہ خیال کیا جاتا ہے- مریضوں میں پھیپھڑوں اور کینسر کے امراض کے شکار کے علاوہ پیشاب کے امراض کے مریض بھی شامل ہیں- ایک اندازے کے مطابق تین سو افراد مریض ہیں- اس جیل میں گیارہ سو افراد کو بغیر کسی مقدمہ چلائے انتظامی تحویل میں رکھا گیا ہے- جیل میں قید ایک بڑی تعداد ان قیدیوں کی بھی ہے جنہیں 2002ء میں ہونے والی تحریک انتفاضہ کے دوران گرفتار کیا گیا انہیں تاحال پابند سلاسل رکھا گیا ہے-

مختصر لنک:

کاپی