شام کے صدر بشار الاسد نے روس کے جارجیا پر حملے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو کو اپنے "قانونی مفادات” کے حق حاصل ہے۔ انہوں نے مغربی دنیا پر الزام عاید کیا کہ وہ غلط اطلاعات کی بنیاد پر روس کو اس مسئلے پر عالمی تنہائی کا شکار کر رہے ہیں۔
ایک اخباری انٹرویو میں شامی صدر نے کہا کہ ہم روس کی مکمل حمایت کرتے ہیں کیونکہ تنازعے کا آغاز جارجیا نے کیا مگر اب مغربی دنیا روس کو مورد الزام ٹہرا رہی ہے۔ شامی صدر دو روزہ دورے پر ماسکو پہنچ گئے ہیں۔ انہیں اس دورے کی دعوت ان کے روسی ہم منصب دمتری میدوی ایدف نے دی تھی۔ دسمبر 2006 کے بعد شامی صدر کا یہ روس کا یہ پہلا دورہ ہے۔
بشار الاسد کا کہنا تھا کہ مغرب "غلط معلومات کا شکار ہوا ہے اور روس کی عالمی سطح پر تنہائی کو بڑھانے کے لئے اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا یہ رویہ درست نہیں۔
.
دمشق، سوویت دور سے ماسکو کا اتحادی چلا آ رہا ہے۔ روس نے شام کی ٹارٹس بندرگاہ پر اپنی ایک بیول بیس 1970 میں قائم کی تھی ۔ روسی ذرائع ابلاغ قیاس آرائیوں میں مصروف ہیں کہ شاید شامی صدر کے دورے کے بعد ماسکو اپنی نیول بیس کو دورباہ بحال کر لے۔
بشار الاسد نے امریکا پر الزام عاید کیا کہ وہ سرد جنگ کے خاتمے بعد بھی انہیں پالیسیوں کو لیکر چل رہا ہے جس کا مقصد روس کا نیچا دکھانا ہے۔ حال ہی میں ان کے ہاتھ جارجیا اور روس کا تنازعہ لگا ہے مگر وہ نہیں جانتے کہ روس نے جارجیا پر جارحیت کا ارتکاب نہیں کیا بلکہ ماسکو اپنے "جائز قانونی حقوق” کا تحفظ کر رہا ہے۔
بشار الاسد کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا کہ جب امرکی وزیر خارجہ کونڈالیز رائس نے cbs نیوز پر ایک انٹرویو میں کہا تھا روس عالمی سطح پر اپنی تنہائی کا بذات خود ذمہ دار ہے۔