پولینڈ اور امریکہ نے روسی کی ناراضگی کے بعد پولش سر زمین پر میزائیلیوں کا دفاعی نظام قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس ضمن میں باقاعدہ معاہدے پر دستخط کر کر دیئے گئے۔
معاہدہ پر دستخط کی تقریب سے پہلے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کونڈالیزا رائس نے کہا "کہ یہ معاہدہ ہمیں اکیسویں صدی کے خطرات کا مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہو گا اور ہم اس کے ذریعے ایران، شمالی کوریا جیسے ممالک کے دور مار میزائیلیوں سے محفوظ ہو جائیں گے۔ اس موقع پر پولینڈ کے وزیر خارجہ راڈوسلا سیکورسکی بھی موجود تھے۔
اس معاہدے پر دستخظ ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں کہ جب امریکا، نیٹو اور روس کے درمیان مغرب حمایتی جارجیا کے مسئلے پر تناؤ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وزیر خارجہ رائس نےاس معاملے پر امریکا کے خلاف روسی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا "کہ میزائل شیلڈ پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے، یہ کسی کے خلاف جارحانہ عزائم کا اظہار نہیں ہے۔
یہ ہمارے باہمی تعلقات کی توثیق کا مظہر ہے۔ یہ ہمارے دفاع کو مضبوط کرے گا اور اس طرح ہم خطرات کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
روس نے میزائل پروگرام کے حوالے سے امریکا کی دلیل کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ اس کا مقصد بقول واشنگٹن "سر کش ریاستوں” کی جانب سے متوقع خطرے کا مقابلہ کرنا نہیں۔ روس کا کہنا ہے کہ میزائل دفاعی پروگرام کی تنصیب کا وقت بھی اس بات کا غماز ہے کہ ماسکو اس کا اصل ہدف ہے، تاہم امریکا اس روسی الزام کی صحت سے انکار کرتا چلا آ رہا ہے۔
روس پہلے بھی اس میزائل دفاعی پروگرام کو ماسکو کی ایٹمی ڈیٹرنس کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دے چکا ہے۔ روسی صدر دمتری یہ بات ریکارڈ پر کہہ چکے ہیں کہ ہم اس پیش رفت کا مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھنے ہیں۔