شنبه 03/می/2025

اسرائیل اور روس کے درمیان جارجیا کے بحران پر بات چیت

جمعہ 22-اگست-2008

روس کے صدر دمتری میدویدیف نے شام کے صدر بشارالاسد کے ماسکو کے دورے سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم ایہوداولمرٹ کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے بارے میں بات چیت کی ہے.

ایک اسرائیلی عہدے دار کے مطابق بدھ کوروسی صدر نے ایہوداولمرٹ سے ٹیلی فون پرگفتگوکی اور ان سے جارجیا کے بحران کے تناظر میں اسرائیل روس تعلقات پر تبادلہ خیال کیا.

ایہود اولمرٹ کے ترجمان مارک ریگیف نے کہا ہے کہ ”دونوں رہ نماٶں نے کاکیشیا کی صورت حال اور مشرق وسطیٰ امن عمل کے علاوہ شام کے صدر بشارالاسد کے اس ہفتے ماسکو کے دورے کے بارے میں بات چیت کی ہے”.

اسرائیل اور شام نے گزشتہ ماہ مئی میں ترکی کی ثالثی میں بالواسطہ بات چیت کی تھی.اس سے پہلے سن 2000ء میں گولان کی پہاڑیوں سے اسرائیل کے انخلاء کے مسئلہ پردونوں ملکوں کے درمیان بات چیت ناکام ہوگئی تھی.

شام کے صدر بشارالاسد نے بدھ کو ایک روسی اخبار ”کمرسانت” میں شائع ہونے والے اپنے انٹرویو میں کہاہے کہ ان کا ملک روس کے ساتھ دفاعی شعبہ میں تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے.ماضی میں روس کی جانب سے شام کو اسلحے کی فروخت پر اسرائیل اور امریکا ناراضی کا اظہار کرچکے ہیں.

روسی فوج نے حال ہی میں صہیونی ریاست پرالزام عاید کیا ہے کہ اس نے جارجیاکوفوجی گاڑیاں اورگولہ بارود مہیا کیااوراس کی فوج کوتربیت دی ہے.اس وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان اس ماہ ایک نئی کشیدگی پیدا ہوئی ہے.

دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ سرکاری سطح پردوسرے ملکوں کو اسلحہ مہیا نہیں کرتا بلکہ نجی فرمیں وزارت دفاع کی منظوری سے فوجی سازوسامان فروخت کرتی اور دوسرے ملکوں کی افواج کو تربیت دیتی ہیں.

مختصر لنک:

کاپی