ایران نے فرانس کے صدرنکولا سرکوزی کایہ انتباہ مسترد کردیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے خطرناک جوا کھیل رہا ہے اور اسے ایک دن اسرائیل کے حملے کا سامنا ہوسکتا ہے.
ایرانی حکومت کے ترجمان غلام حسین الہام نے ہفتہ کو ایک بیان میں اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ عالمی امن کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے .انہوں نے ایران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ صہیونی ریاست ان پر حملے کی پوزیشن میں نہیں.
سرکوزی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ”ایران کوحملے کی دھمکیاں اپنی کمزوریوں کی وجہ سے دی جارہی ہیں اور اس سے صہیونی ریاست کی جنگجویانہ فطرت کی بھی عکاسی ہوتی ہے”.
ہفتہ کو ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی پرفرانسیسی صدرکے بیان کے ردعمل میں غلام حسین الہام کے نشر ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ”اسرائیل کی موجودہ حکومت ایران پرحملے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی اور اسرائیل عالمی امن اور سلامتی کو ڈرانے دھمکانے کے لئے ہرموقع سے فائدہ اٹھاتاہے”.
گذشتہ جمعرات کو دمشق کے دورہ کے موقع پر فرانس کے صدر نکولا سرکوزی نے کہا تھا کہ ”ایران فوجی جوہری صلاحیت حاصل کرنے کا عمل جاری رکھ کر ایک بڑا خطرہ مول لے رہاہے اور ایک دن ایسا ہوگا کہ اسرائیل اس پر حملہ کردے گا”.
مغربی طاقتیں تیل پیدا کرنے والے دنیا کے چوتھے بڑے ملک ایران پر یہ الزام لگاتی چلی آرہی ہیں کہ وہ سویلین جوہری پروگرام کے پردے میں ایٹم بم تیار کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ ایران اس الزام کی مسلسل تردید کرتا چلا آرہا ہے.اس کا کہناہے کہ وہ بجلی پیدا کرنے کے لئے جوہری ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنا چاہتا ہے.
امریکا اور اسرائیل نے ایران کاایٹمی تنازعہ سفاری ذرائع سے طے نہ ہونے کی صورت میں فوجی کارروائی کے امکان کو مسترد نہیں کیا.جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یورینیم کی افزودگی کا عمل منجمد نہ کرنے پر ایران کے خلاف تین مراحل میں پابندیاں عاید کر چکی ہے.
خطے کی واحد ایٹمی طاقت اسرائیل ایران کو کسی بھی طرح جوہری طاقت کے طورپرابھرتے ہوئے دیکھنا نہیں چاہتا اور وہ متعدد مرتبہ ایران پر حملے کی دھمکیاں دے چکا ہے.اسرائیلی فضائیہ نے جون میں فوجی مشقیں کی تھیں جس کے بعد ایران پر اسرائیل کے حملے سے متعلق قیاس آرائیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے.ایران کا کہنا ہے کہ اگر اس پر حملہ کیا گیا تو وہ بھی جوابی کارروائی کرے گا.