امریکی صدر جو بائیڈنکے خطے کے دورے کے اختتام کے بعد قابض اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں2000 نئے آباد کاری یونٹس کے قیام کو فروغ دینا شروع کیا ہے جو بیت الصفافا، شرفاتاور القدس کے دوسرے فلسطینی قصبوں کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ کردیں گے۔
قابض حکام بیت صفافاکو گھیرے میں لے رہے ہیں اور نئی بستیوں کے ساتھ اس کا محاصرہ کر رہے ہیں خاص طور پر”گیوات ہماتوس” اور "گیوات ہاشیک” کی بستیوں میں زمینوں پر سیٹلمنٹیونٹس قائم کرنے کا منصوبہ جاری ہے جن میں سے زیادہ تر رقبہ فلسطینی شہریوں سےچھینا گیا ہے۔
اسرائیلی "پیسناؤ” تحریک کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم یائر لپیڈ کی جانب سے القدس گورنری کیپلاننگ کمیٹی کی منصوبہ بند بحث کو منسوخ کرنے کا حکم دینے کے بعد،جو بائیڈن کے دورےکے دوران شرمندگی سے بچنے کے لیے 18 جولائی کو منعقد ہونا تھی اس بحث کو 25 جولائیتک ملتوی کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ منصوبہ بندی کمیٹی پہلے ہی 2000 یونٹس کی تعمیر کے دو منصوبوں کے جمع کرنے پر تبادلہخیال کرے گی، جس سے دو ریاستی حل اور القدس کی فلسطینی دارالحکومت کے طور پر ترقی کےامکان کو شدید دھچکا لگے گا۔
انہوں نے وضاحت کیکہ بیت صفافا قصبے کے قریب "گیوات ہشاکد” اسکیم، اور "ہر ہوما”اور "گیوات ہماتوس” کی بستیوں کے درمیان "لوئر کینال” اسکیم، بیتصفافا اور شرفات کو جوڑنے والی آخری راہداری کو بند کردے گی۔
قابض حکام القدس کےچاروں طرف بستیوں کے اندر سڑکوں، سرنگوں اور پلوں کا جال بچھانے کے لیے اپنی سرگرمیاںجاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کی زمینوں کو نگل رہے ہیں اور اپنے آباد کاری کے منصوبے کومکمل کرنے کی خاطر اس کا محاصرہ کر رہے ہیں۔
اسٹریٹجک منصوبے
یہودیت کے خلاف القدسکمیٹی کے سربراہ ناصر الہدمی نے "صفا” خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اسرائیلیوزیر اعظم لپیڈ نے بائیڈن کے دورے کے موقع پر القدس میں دو ہزار گھروں کی تعمیر کیتوثیق ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اعلان صرف امریکی صدر کی آشیر باد حاصلکرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد القدس میں یہودی آباد کاری روکنا نہیں بلکہصرف امریکی صدر کے دورے تک ملتوی کرنا تھا۔
وہ بتاتے ہیں کہ صدربائیڈن نے اپنے دورے کے دوران یہودی آبادکاری کے معاملے پر بات نہیں کی بلکہ یہ دورہ قابض ریاست کی حمایت، امریکا اور”اسرائیل” کے درمیان اسٹریٹجک اور گہرے تعلقات کے اظہار کے لیے آیا ہے۔
الہدمی کے مطابق تصفیہقابض ریاست کے لیے ایک مرکزی اسٹریٹجک منصوبہہے جسے روکا نہیں جا سکتا، بلکہ اسے مکمل حمایت اور اولین ترجیح حاصل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ ’’یہ واضح ہے کہ قابض حکام مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں آبادکاری کی توسیعکی اپنی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہیں اور کوئی امریکی صدر یا کوئی اور اسے روک نہیں سکتا،کیونکہ یہ قابض ریاست ے کی بنیادیں قائم کرنے کا واحد راستہ ہے۔