جمعه 09/می/2025

اسرائیل میں کاروبار ٹھپ، پانچ بڑی کمپنیاں دیوالیہ

پیر 6-اکتوبر-2008

اسرائیلی ماہرین معاشیات نے ملک میں ایک بڑے معاشی بحران کی طرف اشارہ کیا ہے- پانچ بڑی کمپنیوں کی بندش کو معاشی بحران کا پیش خیمہ قرار دیا ہے- مارکیٹ میں اشیائے صرف کی قیمت میں خاطر خواہ کمی، بڑے مالیاتی اداروں کی بندش اور بعض دیگر عوامل اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کے لیے معاشی بدحالی نوشتۂ دیوار ہے- اس کا اندازہ سال 2008ء کے بجٹ سے بھی لگایا جاسکتا ہے، جس میں معیشت کے شعبے میں تین ارب ڈالر کا خسارہ دیکھنے میں آیا-

اسرائیلی اخبار ’’یدیعوت احرانوت‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں حال ہی میں ہائوسنگ پراپرٹی کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی- ایک اندازے کے مطابق رہائشی مکانات کی قیمتوں میں پانچ فیصد کمی واقع ہوئی جس سے اگست کے مہینے میں بے روزگاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا- اسرائیل میں نئی گاڑیوں کی مانگ میں بھی بڑی کمی دیکھنے میں آئی- اندرون اور بیرون ملک سیاحت کے شعبے کے خسارے کے ساتھ ساتھ جیولری کی مارکیٹ بھی مندی کا شکار رہی- ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ پانچ برس سے جاری معاشی ابتری اسرائیل کو تباہی کے گڑھے کی جانب دھکیل رہی ہے-

معاشی بحران اور اس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر صنعت کار یونین کے سربراہ نے حکومت سے معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ اسرائیلی محکمہ مالیات عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتی دکھائی دیتی ہے- حکومت کا کہنا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے- بیڈ اینڈ برڈ سٹریٹ نامی تجارتی کمپنی کی جانب سے جاری حالیہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2008ء کے دوران ملک کی بیس فیصد تجارتی کمپنیاں اپنا کام بند کردیں گی جبکہ نئی کمپنیوں کی مارکیٹ میں آنے کی توقعات بھی بہت کم ہیں-

اسرائیل کی مرکزی سٹاک ایکسچینج بھی حالیہ عرصے میں شدید مندی کا شکار رہی ہے- امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک میں معاشی بحران اور بڑے بنکوں کے دیوالہ ہونے کے باعث اس کا براہ راست منفی اثر اسرائیلی مارکیٹ پر بھی پڑ رہا ہے-

مختصر لنک:

کاپی