لبنان کی مزاحمتی تحریک "حزب اللہ” کے سربراہ حسن نصر اللہ کو زہر دیکر ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے لبنانی پارلیمنٹ کے رکن حسین الحاج حسن نے عرب اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان اطلاعات کو "من گھڑت اور بے بنیاد” قرار دیا ہے۔ حسین الحاج کا ماننا تھا کہ انہوں نے حزب اللہ کے قائد کو ایک ہفتہ سے نہیں دیکھا تاہم انہوں نے شیخ نصر اللہ کو زہر دینے کی خبروں کی صحت سے انکار کیا ہے۔
دبئی سے شائع ہونے والے روزنامے "البیان” نے جمعرات کے روز ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حسن نصر اللہ کو زہر دیکر ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی۔ اخبار نے عراقی حکومت کے ترجمان ایک ویب پورٹل کے حوالے سے اپنی خبر میں انکشاف کیا ہے کہ حسن نصر اللہ کو دیئے جانے والے زہر کا تریاق کرنے کے لئے ایرانی ڈاکٹروں کی ایک خصوصی ٹیم بیروت پہنچی، جس نے ان تھک کوششوں کے بعد حزب اللہ کے قائد کی جان بچائی۔ اخبار کے مطابق حزب اللہ اس قاتلانہ حملے کو میڈیا سے چھپانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ پارٹی کی سطح پر اعلی قیادت سے اس واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
لبنان میں سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حسن نصر اللہ کو انتہائی زہریلے پرمبنی مواد خوراک میں شامل کر کے ان کی جان لینے کی کوشش کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے زہر خوری کے بعد حسن نصر کی حالت غیر ہو گئی اور ان کے علاج کے لئے ایران سے ماہر ڈاکٹروں کی ایک پندرہ رکنی ٹیم بیروت آئی۔ انہوں نے ان تھک کوشش کے بعد حسن نصر اللہ کو دیئے جانے والے زہر کا تریاق تیار کیا۔ ان دنوں بھی حسن نصر پر زہر خوری کے آثار نمایاں ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق گزشتہ دنوں ایران سے میڈیکل مشن کی آمد کے موقع پر بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر غیر معمولی سیکیورٹی اور مواصلات کے انتظامات دیکھنے میں آئے۔ رپورٹ کے مطابق یہ وفد روسی ساختہ انطواف 74 طیارے میں بیروت پہنچا۔
اسرائیلی اخبار "یدیعوت احرونوت” کے آن لائن ایڈیشن میں اس خبر کی اشاعت پرتبصرہ کرتے ہوئے سفارتی ذرائع نے کہا ہے کہ قتل کی اس کوشش میں اسرائیل کا ملوث ہونا خارج از امکان نہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ زہر یا تو خوراک میں شامل کیا گیا یا پھر حسن نصر اللہ کے تکیے کے نیچے سوڈیم اکسائیڈ طرز کا کیمیائی مادہ رکھا گیا، جس کے مضر اثرات ظاہر ہونے پر حزب اللہ کے قائد کی حالت بگڑ گئی۔