جمعه 09/می/2025

محمود احمدی نژاد کے دورے پر اسرائیل کی ترکی کو شکایت

جمعرات 30-اکتوبر-2008

اسرائیل کی وزیر خارجہ زیپی لیونی نے اگست میں ایرانی صدر محمود احدی نژاد کے ترکی کےدورے پرشکایت کی ہے اور انقرہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تہران کو تنہا کرنے کے لئے اقدام کرے.

اسرائیلی وزیرخارجہ کے دفتر کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ”ترک وزیر دفاع وجدی گونل کے ساتھ ملاقات میں زیپی لیفینی نے ایرانی صدر کے ترکی کے دورے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے”.

ان کا کہنا تھا کہ ”ہمیں ایران اور اس کے صدر کے خلاف بین الاقوامی دباٶ برقراررکھنا چاہئے”.انہوں نے ترکی کی حکومت پر زور دیا کہ ”وہ ایران کو عالمی منظر نامے میں تنہا کرنے کے لئے زیادہ عزم کے ساتھ اقدامات کرے”.

زیپی لیونی نے کہا کہ تہران کے خلاف یورینیم کی افزودگی سے متعلق سرگرمیاں ختم کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے اقدامات ناکافی ہیں.

مشرق وسطیٰ کے خطے میں غیر عرب اور سیکولر ترکی 1996ء سے اسرائیل کا اہم اتحادی ہے۔ تب دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ طے پایا تھا جس پر عرب ممالک اور ایران نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا.

واضح رہے کہ ترکی شام اور اسرائیل کے درمیان اس سال مئی سے بالواسطہ بات چیت میں ثالث کا کردار بھی اداکر رہا ہے.اسرائیل ایران کو اس کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے اپنے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھتا ہے .

امریکا اور بعض مغربی ممالک کی ہمنوائی میں مشرق وسطیٰ میں واحد غیر اعلانیہ جوہری طاقت اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران افزودہ یورینیم سے جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے، لیکن ایران اس الزام کی تردید کرتا چلاآ رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے.

مختصر لنک:

کاپی