شنبه 10/می/2025

سابق اسرائیلی فوجی بارک اوباما کا چیف آف اسٹاف

جمعہ 7-نومبر-2008

امریکا کے نومنتخب صدر بارک اوباما نے اپنی انتظامیہ کی تشکیل کے لئے کام شروع کردیا ہے اور انہوں نے ریاست ایلنائے سے تعلق رکھنے والے رکن کانگریس اور اسرائیلی فوج کے سابق فوجی رحم عمانوایل کو وائٹ ہاٶس کے اسٹاف کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کی پیش کش کر دی ہے.

ڈیموکریٹک پارٹی کے ذرائع کے مطابق شکاگو سے تعلق رکھنے والے عمانوایل کو اوباما نے امریکا کا صدر منتخب ہونے کے چند گھنٹے کے بعد ہی چیف آف اسٹاف کے عہدے کی پیش کش کردی تھی اور توقع ہے کہ وہ اسے جلد قبول کرنے کا اعلان کر دیں گے.

اسرائیل کے پبلک ریڈیو کی ایک رپورٹ کے مطابق عمانوایل نے 1991ء کی خلیج جنگ کے زمانے میں شمالی اسرائیل میں ایک فوجی اڈے پر صہیونی فوج کے ساتھ بطوررضاکار دوماہ تک کام کیا تھا.

اسرائیلی ریڈیو اسٹیشنز اور اخباراتنے یہ اطلاع بھی دی ہے عمانوایل کے مقبوضہ بیت المقدس میں پیدا ہونے والے باپ انتہا پسند یہودیوں کی تحریک ارگن کے رکن رہے تھے.اس تحریک کے جنگجوٶں نے 1948 ء میں برطانوی فوج کے ساتھ اسرائیل کے قیام سے قبل لڑائی لڑی تھی اور فلسطینیوں کو ان کے علاقوں اور گھروں سے اسلحہ کے زور پرنکا ل باہر کیا تھا.

عمانوایل سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے بھی مشیر رہ چکے ہیں اور وہ ماہر حکمت کار کی شہرت رکھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ واشنبگٹن کی سیاست میں ایک متعصب کردار کی ہیں.

ری پبلکنز نے عمانوایل کی اس صلاحیت پر اعتراض کیا ہے کہ آیا وہ اہم قانون سازی کے وقت ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان اور ری پبلکنز کو ایک دوسرے کے قریب لاسکیں گے اور کسی ممکنہ گریڈ لاک کا خاتمہ کر سکیں گے.

عمانوایل نے 2006ء میں کانگریس میں ڈیموکریٹک پارٹی کی بالادستی قائم کرنے اور ری پبلکن پارٹی کے بارہ سالہ غلبے کے خاتمہ میں اہم کرداراداکیا تھا.ان کے اوباما کے قریبی حلقوں کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار ہیں اوروہ امریکا کے نومنتخب صدر کے سیاسی حکمت کار اعلیٰ ڈیوڈ ایکسل راڈ کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں اور دراصل انہوں نے ہی عمانوایل کے لئے سیاسی مشاورت کا کام انجام دیا ہے.

اسرائیلی میڈیا کا خیرمقدم

اسرائیلی میڈیا نے جمعرات کے روز بارک اوباما کی جانب سے رحم عمانوایل کو اپنا چیف آف اسٹاف مقرر کئے جانے کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے اور ایک روزنامہ نے تواس ڈیموکریٹ رکن کانگریس کو اسرائیلی نژاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وائٹ ہاٶس میں ہمارے اپنے آدمی ہوں گے.

عمانوایل کے والد نے ،جو 1960ء کی دہائی میں امریکا منتقل ہو گئے تھے،اسرائیلی اخبار معاریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صدرپراسرائیل نواز بننے کے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں گے.اس اخبار نے یہ سرخی لگائی ہے:”وائٹ ہاٶس میں ہماراآدمی”.

ایک اسرائیلی ویب سائٹ وائی نیٹ نے عمانوایل کے ایک قریبی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ”وہ اسرائیل نواز ہیں اور وہ اس وقت تک عہدہ قبول نہیں کریں گے جب تک وہ نومنتخب صدربارک اوباما کے بارے میں قائل نہیں ہوجاتے کہ وہ بھی اسرائیل نواز ہیں”.

گیٹ کیپر

وائٹ ہاٶس کے چیف آف اسٹاف کی حیثیت سے عمانوایل ،بارک اوباما کے گیٹ کیپر کے فرائض انجام دیں گے اور یہ فیصلے کریں گے کہ کس کو اوول آفس تک رسائی دی جائے.

اس عہدے کی ہرانتظامیہ میں مختلف ذمہ داریاں رہی ہیں لیکن بالعموم چیف آف اسٹاف صدر کے مشیر اعلیٰٰ کی حیثیت سے فرائض انجام دیتا ہے اورصدرملاقاتیوں کے انتخاب میں اہم کردار ادا کرتاہے. یہ فیصلہ کرتا ہے کہ کس کو صدر سے ملنے دیا جائے اور کس کو نہیں.وہ وائٹ ہاٶس کے دوسرے انتظامی امور کو چلاتاہے.

48 سالہ عمانوایل 2002ء میں اوباما کے آبائی شہر شکاگو سے ایوان نمائندگان کے رکن منتخب ہوئے تھے اور بہت جلد ان کا ڈیموکریٹک پارٹی کے قائدین میں شمار ہونے لگا .

ایوان نمائدگان میں ڈیموکریٹس کو اکثریت ملنے کے بعد عمانوایل کو ڈیموکریٹک کاکس کا چئیرمین منتخب کرلیا گیا تھا اور وہ ایوان میں اپنے پارٹی کے چوتھے نمبر کے رکن شمار ہوتے ہیں.

امریکا کے نومنتخب صدر بارک اوباما 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے .وہ اس وقت بڑی تیزی کے ساتھ اپنی نئی انتظامیہ کے عہدے داروں کا انتخاب کر رہے ہیں اور جمعہ کو وہ ملک کو درپیش معاشی مسائل کے حل کے لئے تاجروں صنعت کاروں اور معاشی ماہرین سے ملاقاتیں کر رہے ہیں.

مختصر لنک:

کاپی