روس کے بحرِ الکاہل کے بیڑے کے ترجمان کیپٹن آئیگور دیاگلو کے مطابق یہ واقعہ سمندر میں کیے جانے والے تجربات کے دوران پیش آیا اور ہلاک ہونے والوں میں ملاح اور بندرگاہ پر کام کرنے والے ملازمین شامل ہیں۔
متاثرہ آبدوز پر کل دو سو آٹھ افراد سوار تھے جن میں سے اکیاسی کا تعلق روسی بحریہ سے تھا۔واقعے میں زخمی ہونے والے اکیس افراد کو آبدوز سے منتقل کر دیا گیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس حادثہ میں آبدوز کو نقصان نہیں پہنچا اور نہ ہی تابکاری خارج ہوئی۔ روسی خبر رساں ادارے طارطاس کے مطابق کیپٹن آئیگور نے کہا کہ ’میں پوری ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوز کا جوہری ری ایکٹر معمول کے مطابق کام کر رہا ہے اور تابکاری کے دررجات بھی معمول کے مطابق ہیں‘۔
فوجی حکام نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ جس آبدوز پر یہ مہلک واقعہ پیش آیا اس کا نام اور نوعیت نہیں بتائی گئی ہے تاہم ترجمان کے مطابق اسے تجربات معطل کرتے ہوئے واپس آنے کو کہا گیا ہے۔
روسی صدر کی پریس سروس کے مطابق صدر کو اس واقعہ کے بارے میں مکمل اطلاعات فراہم کی جا رہی ہیں۔
روس میں آبدوز کا سب سے تباہ کن حادثہ سنہ 2000 میں اس وقت پیش آیا تھا جب کرسک نامی جوہری آبدوز ڈوب گئی تھی اور اس حادثہ میں آبدوز پر موجود تمام ایک سو اٹھارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔