پنج شنبه 01/می/2025

’غزہ میں خوراک کے بحران کا خدشہ‘

بدھ 12-نومبر-2008

اقوام متحدہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کو’شرمناک اور ناقابلِ قبول‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے علاقے میں خوراک لے جانے کی اجازت نہ دی تو اقوام متحدہ کے خوراک کے تقسیم کے مراکز میں دو روز کے اندر کھانے پینے کی تمام اشیاء ختم ہو جائیں گی۔

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ جاری اس ناکہ بندی کے نتیجے میں تیل کی قلت بھی پیدا ہو رہی جس سے عام زندگی بری طرح متاثر ہوگئی ہے۔ غزہ میں کام کرنے والے اقوامِ متحدہ کی ذیلی تنظیم کے ترجمان کرسٹوفن گنز کے مطابق’ یہ بچوں کو خوراک مہیا کرنے کی کوشش کرنے والے والدین اور دیگر آبادی کے لیے جسمانی اور ذہنی سزا ہے۔
 
یہ لوگ کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور یہ اس غیر انسانی ناکہ بندی کی بربریت کا واضح ثبوت ہے‘۔اسرائیل نے غزہ میں رسد کی فراہمی پر تقریباً ایک ہفتے سے پابندی لگا رکھی ہے اور مشرقِ وسطٰی کے لیے عالمی ایلچی ٹونی بلیئر کی اپیل پر اس نے منگل کو تیل کی محدود سپلائی کی اجازت دی ہے لیکن کھانے پینے کی اشیا کی سپلائی اب تک بند ہے۔
 
اسرائیل کا موقف ہے کہ اس نے یہ پابندی فلسطینی شدت پسندوں کے راکٹ حملوں کے جواب میں لگائی ہے۔نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کی صورتحال کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں سے اپیل کی کہ وہ جون میں مصر کی ثالثی میں طے پانے والے فائر بندی معاہدے پر عمل کریں۔
 
بان کی مون نے کہا کہ’ہمیں پورا احساس ہے کہ غزہ میں حالات کتنے تکلیف دہ اور مشکل ہیں۔انہوں نے کہا کہ  میں اپیل کرتا ہوں کہ  تمام فلسطینی  مصر کی امن کے لیے کوششوں کا مثبت جواب دیں، اور میں اسرائیل سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی میں نرمی کرے اور علاقے میں رسد جانے کے اجازت دے، امدادی کارکنوں کو وہاں جانے دے تاکہ اقوام متحدہ کے رکے ہوئےمنصوبوں پر دوبارہ کام شروع ہو سکے‘۔ ادھر غزہ میں میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت تو پہلے ہی ہے لیکن تیل اور ڈیزل کی کمی سے لوگ  مزید پریشان ہوئے ہیں۔

غزہ میں ایک بیکری کے مالک مازن الغولی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمارے پاس ڈیزل کا ذخیرہ نہیں ہے تو ظاہر ہے کہ ہمیں کام روکنا پڑے گا۔ جب تک ڈیزل ہے، کام چلے گا اور پھر ہم دکان بند کر دیں گے‘۔ اسرائیل کی ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ کا واحد بجلی گھر پیر کو بند ہوگیا تھا۔ تاہم اب علاقے میں تیل کی محدود سبلائی کی اجازت دے دی گئی ہے۔ لیکن امدادی کارکنوں کا اندازہ ہے کہ یہ بھی ڈیڑھ روز کے اندر ختم ہو جائے گی۔

مختصر لنک:

کاپی