شنبه 10/می/2025

مقبوضہ بیت المقدس:نئے میئرکایہودیوں کے لئے مزید گھروں کی تعمیرکاوعدہ

جمعرات 13-نومبر-2008

مقبوضہ بیت المقدس کے نومنتخب اسرائیلی میئر نیر برکات نے کہا ہے کہ وہ شہر کے مشرقی حصے اورا س کے گردونواح میں اسرائیلی حکومت کے یہودیوں کے لئے نئے گھروں کی تعمیر کے منصوبے کے حامی ہیں.

بدھ کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نئے مئیر نے کہا کہ ”وہ اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ شہر کے یہودی آبادی والے حصے میں ہمیں مکانوں کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا ہے اس لئے ہمیں متعددنئے یہودی جوڑوں کے لئے شہر کے مشرقی اور مغربی دونوں حصوں میں نئے مکانات تعمیر کرنے کی ضرورت ہے.

دوسری جانب فلسطینیوں کا کہناہے کہ اسرائیل کی جانب سے 1967ء کی جنگ میں قبضہ میں لئے گئے مشرقی بیت المقدس اور مغربی کنارے کے علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کی وجہ سے فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے.واضح رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی آبادی 34 فی صد ہے اور انہوں نے منگل کو میئرکے انتخاب کے لئے پولنگ کا بائیکاٹ کیا تھا.

امریکا کی حمایت سے جاری امن روڈمیپ میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ یہودی بستیوں کی تعمیر کے حوالےسے ہرقسم کی سرگرمی ختم کردے اور فلسطینی مزاحمت کاراستہ ترک کردیں.

اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس کواپنا دائمی اور غیر منقسم دارالحکومت قراردیتا ہے لیکن عالمی برادری اس کے اس موقف کو تسلیم نہیں کرتی مگراس کے باوجود مستقبل کے کسی امن معاہدے میں صہیونی ریاست مقبوضہ بیت المقدس کو اپنے زیر قبضہ رکھنا چاہتی ہے اور مغربی کنارے میں بڑی یہودی بستیوں کو بھی ختم کرنے کو تیار نہیں.

اسرائیلی حکومت کے اسی موقف کی ترجمانی کرتے ہوئے برکات نے یہ جھوٹا دعویٰ کرنے میں کسی ہچکچاہٹ کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا کہ ”یہ وہ علاقے ہیں جو حکومت کے کنٹرول میں ہیں اور یہ یہودیوں کی ملکیت ہیں ،عربوں کی ملکیت نہیں ہیں”.

ان کا کہنا تھا کہ ”میرے نزدیک یہ بات بلاجوازہے کہ شہر کے مشرقی حصے میں تعمیرات کرکے اسے توسیع نہیں دی جاسکتی یا جولوگ مقبوضہ بیت المقدس میں رہنا چاہتے ہیں .ان کے لئے نئے اپارٹمنٹ تعمیر نہیں کئے جاسکتے”.

لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ ان کا یہ بھی کہناتھا کہ ”وہ مشرقی بیت المقدس میں رہنے والے عرب شہریوں کے لئے بہتر منصوبہ بندی اور تعمیرات کا کام کریں گے”.

برکات نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ مشرقی بیت المقدس میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کے انتظام وانصرام میں مداخلت کرسکتے ہیں.ان میں سب سے حساس قدیم شہر کی چار دیواری میں واقع حرم الشریف پلازاہے اسی میں مسلمانوں کا قبلہ اول مسجداقصیٰ واقع ہے لیکن یہودی اسے غلط طور پردوقدیم معبدوں کی باقیات قرار دیتے ہیں.

مختصر لنک:

کاپی