شنبه 03/می/2025

اسرائیل نے فلسطینی بچوں کے خلاف ’’اعلان جنگ ‘‘ کررکھا ہے

ہفتہ 22-نومبر-2008

محاصرہ مخالف عوامی مزاحمتی کمیٹی کے چیئرمین ، قانون ساز کونسل کے رکن جمال الخضری نے کہاہے کہ غزہ کی پٹی کے اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے ایک سوفلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں اور عالمی برادری خصوصاً عرب ممالک نے اس پر خاموشی اختیار کررکھی ہے-

بچوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ستمبر2000ء میں انتفاضہ کے آغاز سے اب تک ایک ہزار فلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں، سینکڑوں کی تعداد میں ایسے بچے موجود ہیں جوناکہ بندی اور اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے مختلف قسم کے عوارض اور جسمانی بیماریوں کا شکار ہوچکے ہیں-

انہوں نے مزید بتایا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی بچوں کی چالیس فیصد تعداد قلت خوراک کا شکار ہے- یہ بچے روزمرہ اشیائے ضروریہ کے لیے بھی عربوں اور اقوام متحدہ کے اداروں کے دست نگر ہیں- انہوں نے کہاکہ مصری حکومت کو چاہیے کہ رفح راہداری کھول دے تاکہ اشیائے ضروریہ غزہ کی پٹی میں لائی جاسکیں-

انہوں نے عالمی یوم اطفال کے موقع پر دیئے گئے اپنے بیان میں کہاہے کہ ساری دنیا کے بچوں کو حقوق حاصل ہیں لیکن فلسطینی بچوں کو حقوق حاصل نہیں ہیں- یہاں تک کہ ان کی کھانے پینے کی ضروریات بھی صحیح طریقے سے پوری نہیں ہوتی-

غزہ کی پٹی میں مصری سفارتخانے کے باہر سینکڑوں فلسطینی بچوں نے مظاہرہ کیا، انہوں نے عالمی برادری، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور دیگر اداروں سے اپیل کی کہ اشیائے خوردو نوش اور ادویات کے نہ ملنے سے غزہ کی پٹی میں بچوں کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑرہاہے-
 
مصری سفارتخانے کے باہر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی بچے سمیہ بلبل نے کہاکہ ہماری جانیں بچائی جائیں- بچوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا ’’اے دنیا بھر کے بچو، ہم غزہ کی پٹی کے محاصرہ زدہ بچوں کی  آواز سنو ‘‘نیز ’’ہمیں تعلیم ، خوراک اور علاج کا حق ملنا چاہیے ‘‘ انسانی حقوق کے لیے جنگیں لڑنے والے کہاں ہیں ، فلسطین میں اسرائیل نے ہم جیسے کئی بچوں کو شہید کر ڈالا ہے ، کوئی ہے جو ہماری فریاد سنے –

 

مختصر لنک:

کاپی