پنج شنبه 01/می/2025

ایران پر حملے کی اسرائیلی تیاریاں !

پیر 24-نومبر-2008

اسرائیل نے رامون ہوائی اڈے پر فضائی طاقت کا مظاہرہ کیا جسے وہ ایران کے مشتبہ نیوکلیرہتھیار پراجیکٹ پر حملے کے لئے استعمال کرسکتا ہے، اگر اسلامی جمہوریہ ایران کو پروگرام ترک کرنے کے لئے راضی کرنے کی سفارتی کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں تو اسرائیل ان تنصیبات کو تباہ کردے گا-

غیر ملکی اخباری نمائندوں کو رامون ہوائی اڈا پر منعقد ہ اس مظاہرہ کے مشاہدہ کے لئے مدعو کیا گیا تھا- یہاںF16-1جیٹ طیاروں کی نمائش کی گئی جو طویل فاصلے تک اڑان بھر سکتے ہیں اور ایران ان کا اہم ترین نشانہ ہے- کرنل امون نے جو F61اسکواڈرن کے کمانڈر ہیں، بتایا کہ ہم تیار ہیں اور اسرائیل ہم سے جو بھی کرنے کے لئے کہے گا ہم کریں گے، ہم کسی بھی مشن کی تکمیل کے لئے تیار ہیں- اس طیارہ کانام صوفاس رکھا گیا ہے جو ہمہ مقصدی رول انجام دے سکتا ہے-

یہ طیارہ بمباری کرنے کے علاوہ دیگر طیاروں سے طویل مدت اور فاصلے تک مقابلہ کرسکتا ہے- کرنل رامون جنہوں نے اسرائیلی فوجی قواعد کے مطابق اپنا پورانام نہیں بتایا،کہا کہ فضائی طاقت 1948ء سے ہر جنگ میں اہم رول اداکرتی ہے- اس صحرائی ہوائی اڈاہ کا معائنہ کرانے کے دوران انہوں نے بتایا کہ یہ طیارے انتہائی باصلاحیت اور مشرق وسطی میں سب سے عصری طیارے ہیں- اگرچہ اسرائیل نے اپنے تمام پڑوسی عرب ممالک سے جنگ کی ہے لیکن اس کے پائلٹس کی ایران جیسے ملکوں پر حملے کے مشن کو پورا کرنے کی صلاحیتیں موجود ہیں- 1981ء میں اسرائیل نے عراق کے واحد نیوکلیرری ایکٹر پر حملہ کیا تھا لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ F61غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل ہیں اور ان سے طویل فاصلے پر حملے کرنا ممکن ہے-
 
ایک فائٹر پائلٹ کیپٹن گریشا نے جس کی عمر 20 سال سے کم بتایا کہ ایسے طیارے علاقہ میں کہیں دستیاب نہیں ہیں- یہودی مملکت نے جس کے بارے میں یہ یقین سے کہا جاتا ہے کہ مشرق وسطی میں جوہری ہتھیار رکھنے والی واحد مملکت ہے، بتایا کہ وہ ایران کے نیوکلیر بم کو نظرانداز نہیں کرسکتا اور نہ ہی فوجی کارروائی کے امکان کو مسترد کرسکتا ہے- امریکہ کی منظوری سے ایران پر اسرائیل کے حملے کے بارے میں قیاس آرائیاں اس وقت زور پکڑنے لگیں جب اسرائیل نے گزشتہ سال شام پر حملہ کیا- اطلاعات کے مطابق طویل فاصلے پر جاکر بمباری کرنے کی مشقیں بھی اس موسم گرما میں انجام دی گئیں- واشنگٹن میں عنقریب بش انتظامیہ کا خاتمہ ہورہا ہے- فروری میں اسرائیل میں خود عام انتخابات ہونے والے ہیں-

اسرائیل چاہتا ہے کہ امریکہ اور اس کے دیگر حلیف ایران کے نیوکلیر خطرہ سے لاپرواہی نہ برتیں- وزیراعظم ایہوداولمرٹ آئندہ ہفتہ واشنگٹن میں گزاریں گے- امریکہ کے منتخب صدر باراک اوبامہ نے بھی ایران کے نیوکلیر پروگرام پر اسرائیل کی تشویش کو مسترد نہیں کیا ہے- ایران نے اسرائیل کو تباہ کردینے کی اپیل کی ہے اور بتایا ہے کہ 2009ء میں وہ اپنا پہلا نیوکلیر پاروپلانٹ شروع کرے گا- F16-1امریکی ساختہ طیارہ کا نیاورژن ہے جسے اسرائیل 1980ء سے استعمال کرتا آرہا ہے-
 
اس کے فاصلے میں اضافہ کرنے کے لئے ایندھن کے مزیددوٹینکس نصب کیے گے ہیں- فوجی مبصرین کا کہنا ہے کہ  F16-1نے اسرائیل کو تمام عرب ممالک پر جنگی فوقیت عطا کردی ہے- اسرائیل کے پائلٹس نے اس سال کے اوائل میں ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا تھا کہ ایران کے نیوکلیر تنصیبات پر حملہ کرنے کے لئے وہ تربیتی مشن میں حصہ لے چکے ہیں-

مختصر لنک:

کاپی