غزہ میں ایک مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر باسم نعیم نے فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تمام تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہسپتالوں میں بڑھتی ہوئی بحرانی کیفیت سے نمٹنے کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کریں –
مظاہرے میں مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی بھی بڑی تعداد شریک تھی- وزیر صحت نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے باعث 260 مریض جام شہادت نوش کر چکے ہیں جن میں57 بچے اور 80 خواتین بھی شامل ہیں-
ہسپتالوں میں بنیادی طبی ادویات صرف پانچ فیصد دسیتاب ہیں جبکہ دو سو قسم کی دیگر اہم ادویات سرے سے نایاب ہیں- اس کے علاوہ خطرناک امراض کے لیے استعمال ہونے والی مشینری کے دو سو بیس نظاموں نے کام کرنا چھوڑ دیا-
ڈاکٹر نعیم نے بتایا کہ غزہ کے مختلف ہسپتالوں میں تینتیس بچوں سمیت تین سو اڑتالیس افراد گردو ں کے مرض میں مبتلا ہیں، جبکہ520 کینسر،99 بچوں سمیت620 دل کے مریض اور 800 سو مریض مختلف نوعیت کی فوری آپریشن کے منتظر ہیں، انہیں علاج کے لیے بیرون ملک لے جانے کی سفارش کی گئی ہے ، لیکن اسرائیل کی جانب سے مریضوں کو بیرون ملک لے جانے کی اجازت فراہم نہیں کی جارہی-