شام کے دارالحکومت دمشق میں فلسطینیوں کے حق واپسی سے متعلق منعقدہ کانفرنس میں غزہ کی فوجی اور معاشی ناکہ بندی کو ریاستی دہشت گردی کی بد ترین مثال قرا ر دیتے ہوئے اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا –
کانفرنس کے اعلامیے میں مصر کی جانب سے غزہ کی واحد بین الاقوامی راہداری رفح کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قاہرہ سے مطالبہ کیا گیا کہ راہداری کو فوری طور پرکھولا جائے- کانفرنس میں عرب ممالک، دنیا ئے اسلام اور غیر مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والی پانچ ہزار سے زائد اعلی شخصیات نے شر کت کی-
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، اسرائیل نے ڈیڑھ ملین لوگوں کا محاصرہ کر کے انہیں اجتماعی سزا دے رکھی ہے- اسرائیل نہ صرف فلسطینی عوام کامجرم ہے بلکہ پوری دنیا کا مجرم ہے-
اس نے اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کے حقوق کے لیے پاس کی گئی قراردادوں کو ہمیشہ پامال کیا اور اپنی من مانی کرتے ہوئے فلسطینیوں کے دولت اور زمین پر دست درازی کی- اسرائیل نے غزہ کو دو سال سے دنیا سے الگ کردیا ہے، فلسطینیوں کو تنہا کر کے ختم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں اور ایسے میں عالمی برادری کی خاموشی نہ صرف افسوس ناک ہے بلکہ شرمناک اقدام ہے-
تاریخ میں نہ تو اس طرح کی جارحیت کی مثال پیش کی جا سکتی اور نہ ہی اس پر خاموشی کی کوئی نظیر دی جا سکتی ہے- اعلامیے میں فلسطینی عوام کے حق واپسی کا بھر پور مقدمہ لڑنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا-
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر مظالم عالم اسلام کی بزدلانہ حکمت عملی کا مظہر ہیں، دنیا کے ساٹھ کے قریب اسلامی ممالک مل کر آج تک ایک اسرائیل سے فلسطینیوں کو آزادی نہیں دلا سکے، اعلامیے میں مسلم حکمرانوں پر تنقید کے ساتھ مسلم عوام پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے طور اہل فلسطین کے لیے قربانی دینے کاجذبہ پیدا کریں –