دوشنبه 05/می/2025

اسرائیل کی دہشت گردی

ہفتہ 29-نومبر-2008

آج پوری دنیا میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا عالمی دن منایا جارہا ہے لیکن دوسری جانب یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے باعث مسئلہ فلسطین ساٹھ برسوں سے اقوام متحدہ کی کوششوں کے باوجود حل نہ ہوسکا-
 
اقوام متحدہ 1948ء سے فلسطین میں امن کے قیام کے لیے کوشاں ہے لیکن اسرائیلی افواج کے مظالم بدستور جاری ہیں اور گزشتہ آٹھ برسوں سے اوسطً سالانہ 560 فلسطینی شہید ہوئے- رپورٹ مطابق 9 دسمبر 1987ء سے 28 ستمبر 2000ء تک 1378 فلسطینی شہید کیے گئے جبکہ اب مظالم میں تیزی آچکی ہے اور اسرائیل میں کام کرنے والی انسانی حقوق کے سنٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2000ء سے اپریل 2008ء تک 4745 فلسطینی اسرائیلی افواج اور سیکورٹی فورسز نے شہید کیے جبکہ 44 فلسطینیوں کو اسرائیلی سویلین شہریوں نے شہید کیا-

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کل شہید ہونے والے فلسطینیوں میں سے 35 فیصد آزادی کی جنگ کے لیے آواز اٹھانے پر شہید ہوئے جبکہ 46 فیصد فلسطینی شہری پرامن طریقہ سے رہتے ہوئے بھی اسرائیلی مظالم کا نشانہ بنے-  Remember These Childrenکے اعداد و شمار کے مطابق 8 برسوں میں 982 افراد جن کی عمر 17 برس سے کم ہے شہید کردیئے گئے جس سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ اسرائیلی جارحیت سے نہ صرف نوجوان ہی نشانہ نہیں بنے بلکہ معصوم بچے بھی اسرائیلی مظالم کی بھینٹ چڑھ گئے- ’’سیودی چلڈرن‘‘ کے اعداد و شمار کے مطابق جون 2007ء کے اختتام تک فلسطین کی جیلوں میں 426 فلسطینی بچے قید تھے جبکہ 2000ء سے 2006ء تک 68 خواتین نے چیک پوسٹوں پر بچوں کو جنم دیا جس سے 4 خواتین شہید ہوئیں- اکتوبر 2007ء  کے اختتام تک 8596 افراد اسرائیلی جیلوں میں قید تھے-
 
انسانی حقوق سنٹر کے اعداد و شمار کے مطابق 8 برسوں میں فلسطینی ردعمل سے 1053 اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے اور اوسطً سالانہ 132 اسرائیلی فلسطینی شہریوں کے ردعمل سے ہلاک ہوئے- یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے مظالم فلسطینیوں کے گھر جلائے جانے اور دیگر جارحانہ کارروائیوں کے ردعمل میں بیشتر اسرائیلی نشانہ بنے- اسرائیلی افواج کے جارحانہ اقدام کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ 22 اسرائیلی شہری اسرائیلی سیکورٹی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بنے-

مختصر لنک:

کاپی