کل جمعہ کواسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں رام اللہ میں ایک سولہ سالہفلسطینی بچے کی شہادت کے واقعے پر فلسطینی عوامی اور سیاسی حلقوں میں شدید غم وغصےکی لہر دوڑ گئی ہے۔
مرکزاطلاعاتفلسطین کے مطابق جمعہ کو فلسطینی دھڑوں اور اداروں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہررام اللہ میں سولہ سالہ لڑکے امجد ابو علیا کو ماورائے عدالت گولیاں مار کر شہیدکرنے کے جرم کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزارت صحت نے اعلانکیا کہ 16 سالہ لڑکا امجد ابو علیا، جو اپنے والدین کا اکلوتا بچا تھا رام اللہ کےمشرق میں المغیر گاؤں میں سینے میں زندہ گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوا اور کچھ ہیدیر میں دم توڑ گیا۔
مقامی ذرائع نے بتایاکہ شہید ابو علیا کو رام اللہ کے کنسلٹنٹ اسپتال منتقل کیا گیا۔ قبل ازیں وہ فلسطینی نوجوانوں اور قابض فوج کے درمیان المغیرگاؤں میں جھڑپوں کے دوران زخمی ہوا۔
اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے فلسطینی عوام اور عرب و ملت اسلامیہ کے شہید امجد نشاط ابو علیاکی شہادت پر تعزیت کی۔
حماس نے ایک پریسبیان میں کہاکہ قابض دشمن کی جانب سے آبادکاروں کے حملوں کو مسترد کرتے ہوئے عوامیمظاہروں کو دبانے سےہمارے عوام کے عزم اور آزادی کی تحریک کو توڑا نہیں جا سکے گا۔
حماس کے ترجمان عبداللطیفالقانوع نے کہا کہ قابض فوج نے رام اللہ کے مشرق میں واقع المغیر گاؤں میں ایک نیاجرم کیا، جس میں شہید امجد ابو علیا کوشہید کیا گیا۔ ابو علیا کی شہادت نے ایک بار پھر قابض صہیونی فوج کا مکروہ چہرہ بےنقاب کردیا ہے۔
مغربی کنارے میں حماسکے شعبہ قومی تعلقات کے سربراہ جاسر البرغوثی نے کہا کہ بچے امجد نشاط ابو علیا کوقابض افواج کے ہاتھوں شہید کیے جانے کے باوجود بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانیحقوق کے اداروں کی عجیب خاموشی صہیونی ریاست کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔