ایک عراقی عدالت نے پارلیمنٹ کی طرف سے سنی رکن میتھل الالوسی کی اسرائیل کا دورہ کرنے کی پاداش میں معطل کردہ رکنیت بحال کر دی ہے۔ اس امر کا اعلان الالوسی کے ایک معاون نے ہفتے کے روز کیاؕ۔ میتھل الالوسی کا تعلق عراقی نیشن کی ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے اور وہ عراقی ایوان میں اپنی جماعت کے واحد منتخب رکن ہیں۔
الالوسی کے معاون عبد الجبوری کا کہنا تھا کہ میتھل الالوسی پارلیمنٹ کے دسمبر میں ہونے والے بجٹ اجلاس کے موقع پر ایوان میں موجود ہوں گے۔
الجبوری نے مقدمے کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ دستوری عدالت نے ایوان کی طرف الالوسی کی رکنیت کو چھ مہنیوں تک معطل رکھنے کی درخواست کو مسترد کرتےہوئے انہیں فوری طور پر اپنی نشت پر بحال کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔
یاد رہے کہ عراقی پارلیمنٹ نے امسال چودہ ستمبر کو الالوسی کو بطور رکن پارلیمنٹ ملنے والے تمام استحقاقات اسرائیل کا دورہ کرنے کی پاداش میں منجمد کر دیئے تھے۔ ایوان کے فیصلے کے مطابق ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر کے ان کے پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شرکت پر بھی پابندی عاید کر دی گئی تھی۔
ایوان نے استغاثہ سے اپیل کی تھی کہ وہ الالوسی کو ایک ایسی یہودی ریاست کا دورہ کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ چلائیں کہ جن ملک کے ساتھ عراق کے سفارتی تعلقات ہی نہیں۔ اردن اور مصر ہی خطے کے دو ممالک ہیں کہ جنہوں نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔
وزیر اعظم نوری المالکی کے مقرب خاص شیعہ رکن پارلیمنٹ علی عبد الادیب کا کہنا ہے کہ عراقی قانون کے تحت اسرائیل کے سفر پر پابندی ہے۔ تاہم الالوسی کے مقدمے کی سماعت کے دوران دستوری عدالت نے اس قانون کی پروا نہ کرتے ہوئے اسرائیل کا دورہ کرنے والے ممبر پارلیمان کی رکنیت بحال کر دی۔ یاد رہے کہ الالوسی سنہ 2004 میں بھی اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں