اسرائیل کےعبوری وزیراعظم یائرلپید کی قیادت میں اسرائیلی قابض حکومت دیگر سابقہ اسرائیلی حکومتوںکے نقش قدم پر چلتے ہوئے مقبوضہ شہر بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور توسیعنہ صرف جاری رکھی ہوئی ہے بلکہ اس میں غیرمعمولی تیزی بھی لائی جا رہی ہے۔
نیشنل آفس فار ڈیفنسلینڈ اینڈ ریسسٹنگ سیٹلمنٹ نے ہفتے کے روز جاری ہونے والی ہفتہ وار رپورٹ میں تصدیقکی ہے کہ القدس شہر کو ایک بار پھر شدید آباد کاری کے حملے کا نشانہ بنایا جا رہاہے جس کا قابض حکام نے امریکی صدر کے حالیہ دورہ خطے سے قبل سرکاری طور پر اعلان کرنےسے انکار کر دیا تھا۔ .رپورٹ میں نشاندہیکی گئی ہے کہ قابض فوج میں "سول ایڈمنسٹریشن” کی "سیٹلمنٹ سب کمیٹی”نے 816 نئے سیٹلمنٹ یونٹس کے قیام کی منظوری کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ اس نے نئے سیٹلمنٹپراجیکٹس کے سلسلے میں دو سیٹلمنٹ پلانز جمع کیے جانے کا انکشاف کیا ہے۔آباد کاری کے ایکنئے منصوبے میں القدس کے مشرقی علاقے کو نشانہ بنانے کے منصوبے کے ایک حصے کے طور پرقابض حکام شہر کے مشرق میں تقریباً 67000 دونم رقبے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ "مخماس”گاؤں سے شروع ہو کر السواحرہ قصبے کے مشرق تک پھیلا ہوا ہے۔
اسرائیلی ذرائع نےالقدس کے مشرق میں "میشور ادومیم” بستی میں اور اریحا شہر کے درمیان سڑکپر ایک بہت بڑا واٹر پارک تیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس میں تقریباً 1000 کمروںپر مشتمل ایک ہوٹل قائم کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
توقع ہے کہ یہ بہتبڑا کمپلیکس اگلے تین سالوں میں تعمیر کیا جائے گا اور ایجنڈے میں ایک ہوٹل، ایک نیاواٹر پارک جس میں 21 سلائیڈز، چھ سوئمنگ پول، 8000 مربع میٹر کا تھیم پارک اور فیشنکمپلیکس، 4000 سیٹوں پر مشتمل ایمفی تھیٹر اور ایک ریستوراں کمپلیکس شامل ہے۔
نیشنل آفس کی رپورٹکے مطابق القدس میں اسرائیلی ضلعی منصوبہ بندی اور عمارت سازی کمیٹی نے صورباھرر کیزمینوں پر 1446 رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جو کہ”گیوات ہماتوس” اور "حار حوما” کی بستیوں کے درمیان "لوئرکینال” کےآس پاس ہے۔