پاکستان کے شمال مغربی صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاورمیں جمعہ کی رات ایک مصروف بازار میں واقع ہوٹل کے باہرکار بم دھماکے میں بائیس افراد جاں بحق اورایک سو تیس سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بم دھماکا پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار کے قریب واقع بازار مسگراں میں رات آٹھ بجے کے قریب ہوا جس کے بعد متعدد گاڑیوں اور عمارتوں کو آگ لگ گئی۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے بارود سے لدی گاڑی کومصروف بازار میں دھماکے سے اڑادیا جس سے کئی دکانوں کی چھتیں گرگئیں اور لوگ ملبے تلے دب گئے.
زخمیوں میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعدادشامل ہے جو بازار میں خریداری کی غرض سے آئے تھے۔بم دھماکے کے زخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں پہنچا دیا گیا ہے جہاں بائیس زخمیوں کی حالت نازک بیان کی گئی ہے.ہسپتال میں ایمرجنسی نافذکردی گئی ہے۔
صوبہ سرحد کے انسپکٹر جنرل پولیس ملک نوید نے بتایا ہے کہ دھماکاخیز مواد بیس سے پچیس کلو گرام وزنی تھا۔لیکن صوبہ سرحد کے سنئیر وزیر بشیر بلور کا کہناہے کہ بارود50 کلوگرام وزنی تھا جس سے زمین میں گہرا گڑھا پڑگیا.تاہم حکام نے فوری طور پر بم دھماکے کو خودکش حملہ قرار نہیں دیا.دھماکے کے بعد علاقے میں بجلی منقطع ہوگئی جس کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامناکرنا پڑا۔
یاد رہے کہ پشاور میں گیارہ نومبر کو بین الصوبائی کھیلوں کے اختتام کے موقع پر اسپورٹس کمپلیکس کے مرکزی دروازے کے باہر بھی خود کش کار بم دھماکا ہواتھا جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت تین افراد جاں بحق اور گیارہ زخمی ہو گئے تھے ۔