فلسطین کی سرزمین پر رواں سال انگورکی پیداوار موسم کی سازگاری کی وجہ سے بڑھ کر 7000 ٹن کو چھو گئی ہے۔ اس سال کو فلسطینی زراعت کے اچھے سیزن کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
فلسطینی وزارت زراعت کے ترجمان ادھم الباسیوونی نے غزہ میں قدس کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا ‘ دوسرے پھلوں کی طرح رواں سال میں انگور کی پیداوار بھی خوب ہوئی ہے اور یہ سال کے دوران بیج والے انگور اور بغیر کے انگور دونوں کے لیے موسم کافی سازگار رہا ہے۔ ‘
ترجمان نے بتایا بغیر بیج کے انگور کا سیزن مکمل ہو گیا ہے جبکہ بیج والے انگور کے پھل کا سیزن جاری ہے۔ بیج والے انگوروں کا پھل ابھی شروع ہوا ہے اور یہ ستمبر تک چلے گا۔’
ایک سوال کے جواب میں محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہا ‘ 5000 ایکڑ اراضی پر بیج والے انگوروں کی بیلیں لگائی گئی ہیں۔ ان میں سے 350 ایکڑ پر پھل کے اعتبار سے نتائج اچھے نہیں رہے ہیں۔ تاہم یہ اگلے سال میں پھل دے سکیں گی اور انگور غزہ کی مقامی منڈی میں دستیاب ہوں گے۔ ‘
ترجمان نے بتایا کہ فلسطینی وزارت زراعت ابھی کسی غیر ملکی پھل کی درآمد کی اجازت نہیں دے گی کیونکہ مقامی پھل مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ البتہ جب مارکیٹ میں مقامی طور پر پیدا شدہ پھل ختم ہو جائیں گے تو پھر باہر سے پھل درآمد کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔’
فلسطینی محکمہ زراعت کے ذمہ دار نے کہا محکمہ زراعت دوسرے زرعی اداروں کے ساتھ مل کر ان زمینوں پر کاشتکاری بحال کرنے کی کوشش میں ہے جسے اسرائیلی قابض فوج نے بنجر بنا دیا ہے۔ تاہم اس کے لیے وسائل کی ضرورت ہے۔ ‘
اسی دوران انگور کی کاشت کے ایک فلسطینی کسان علاء حسن نے کہا ‘ انگور کی اچھی فصل کی وجہ سے بہت سارے افراد کو روزگار مل سکے گا۔ اس سال ماہ فروری میں انگور کے سیزن کا آغاز ہوا تھا ، اس دوران اس کے پودوں اور بیلوں کی دیکھ بھال اور تراش خراش کا کام رہا پھر پھل لگ گئے۔’
حسن نے کہا انگور کی اچھی پیداوار کے لیے زیادہ توجہ کی ضروت ہوتی ہے۔ حسن نے بتایا کہ اس سیزن کے دوران انگور کے پتوں کی فروخت سے بھی اچھا بزنس ہوا کہ انگور کے پتوں سے روایتی ڈش تیار کی جاتی ہے۔