مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں جمعہ کے روز قابض اسرائیلی اور فلسطینی نوجوانوں کے درمیان تصادم کی اطلاعات ملی ہیں۔ یہ جھگڑے اس وقت پیش آئے فلسطینی عوام ان کی آبائی زمینوں پر ناجائز یہودی بستیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
ان احتجاج کرنے والے فلسطینی عوام پر قابض فوج آنسو گیس کے شیل فائر کرنے کے علاوہ ربڑ کی گولیاں بھی فائر کیں۔ فلسطینیوں نے یہ احتجاج نابلوس کے دیہات بیتا، بیت دجان میں کیا۔ اسی طرح الخلیل کے دیہات کافر قدوم، قلقلیہ اور مسافر یطا کے علاقوں میں کیا گیا۔
اسرائیلی یہودیوں بستیوں کے بارے میں فلسطینیوں کے احتجاج کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ہوتی۔ اس لیے اس نے جگہ جگہ تشدد کر کے احتجاج کو روکنے کی کوشش کی۔ جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت کم از کم 9 فلسطینی زخمی ہو گئے۔ جبکہ درجنوں کو زہریلی آنسو گیس کی وجہ سے سخت تکلیف سے گذرنا پڑا ۔ آنسو گیس کی وجہ سے زیادہ کفر قدوم دیہات کے لوگوں کی حالت خراب ہوئی۔
ایک اور واقعے میں یہودی آباد کاروں نے مسافر یطا کے علاقے میں فلسطینی مظاہرین پر پتھراو کیا ۔ جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی زخمی ہو گئے۔ یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینیوں پر تشدد کے واقعات میں عام طور قابض اسرائیلی فوج یا قابض پولیس کی مدد بھی یہودی آباد کاروں کو میسر ہوتی ہے۔
پچھلے ہفتے فلسطینیوں کے ایسے ہی ایک احتجاج کو روکنے کے لیے اسرائیلی قابض فوج نے 16 سالہ نوجوان امجد ابو عالیہ سینے میں گولی لگنے کی وجہ سے شہید ہو گیا تھا۔ وہ مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی بستیوں کے خلاف فلسطینی احتجاج میں شریک تھا۔
ادھر قدوم کے مقامی لوگ 2011 سے ہر جمعے اور ہفتے کے روز قدوم کے داخلی راستے کو جانے والے رستے کھولنے کے لیے احتجی مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس راستے کو اسرائیلی قابض فوج 2003 سے انتفادہ کے دنوں سے بند کر رکھا ہے۔ فلسطینی اس راستے کی بندش سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔