اسرائیلی انٹیلی جنس کے ایک اعلی سطح کے افسر برگیڈئیر یووال حلا میش نے کہا ہے کہ غزہ پر حملے کے دوارن انٹیلی جنس کا فوج کو بھرپور تعاون حاصل ہے، حماس کے عسکری ونگ کو کاری ضرب لگائی گئی ہے-
اس سلسلے میں انٹیلی جنس کے تعاون سے فوج نے غزہ کے شمالی اور وسطی علاقوں میں موجود اسلحہ کے ذخیروں اور آبادی کے اندر ملٹری کیمپوں کو کافی حد تک تباہ کر دیا ہے- صہیونی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ فوج اور انٹیلی جنس ادارے حماس کے خلاف شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں- انہوں نے تسلیم کیا کہ فوج کے سامنے سب سے بڑا چیلنج حماس سے جنگ نہیں بلکہ فوجیوں کے اغواء ہونے کے واقعات سے بچنا ہے-
اس سلسلے میں انٹیلی جنس کے تعاون سے فوج نے غزہ کے شمالی اور وسطی علاقوں میں موجود اسلحہ کے ذخیروں اور آبادی کے اندر ملٹری کیمپوں کو کافی حد تک تباہ کر دیا ہے- صہیونی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ فوج اور انٹیلی جنس ادارے حماس کے خلاف شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں- انہوں نے تسلیم کیا کہ فوج کے سامنے سب سے بڑا چیلنج حماس سے جنگ نہیں بلکہ فوجیوں کے اغواء ہونے کے واقعات سے بچنا ہے-
اس ضمن میں بھی خفیہ ادارے اپنی پوری کوشش کر کے فوج کو معلومات فراہم کر رہے ہیں، فوج کی تمام تر مہمات اور حملے خفیہ اداروں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات سے کی بنیاد پر ہو رہے ہیں-
یووال کا کہنا تھا کہ مجاہدین نے غزہ کے اندر زیر زمین سرنگیں بنارکھیں ہیں جن سے بچ کر چلنا فوج کے لیے مشکل ہو رہا ہے، انہوں نے دعوی کیا کہ حماس اور دیگر عسکری جماعتوں کی تیار کرہ زیر زمین سرنگوں پر حملہ کرکے متعدد سرنگیں تباہ کی گئی ہیں-