فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں سے یہودیوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے- مقبوضہ فلسطین میں کام کرنے والے فلسطینی مزدوروں نے اسرائیلی شہروں پر راکٹ گرنے اور ان سے ہونے والے نقصان کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے-
امدو شہر میں کام کرنے والے مغربی کنارے کے مزدور کا کہنا ہے کہ میں اسدود میں سات منزلہ بلڈنگ کے تعمیر میں مزدوری کررہا تھا کہ اچانک خطرے کے سائرن بجنا شروع ہوگئے اور پورے شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا، پھر میں نے ایک میزائل کو اسدود بلدیہ کی عمارت کو ہٹ کرتے دیکھا- میزائل گرنے کی جگہ سے میں ڈیڑھ سو میٹر کے فاصلے پر تھا لیکن دھماکہ اس قدر سخت تھا کہ میں اپنی جگہ سے کچھ میٹر کے فاصلے پر پیچھے جاگرا-
امدو شہر میں کام کرنے والے مغربی کنارے کے مزدور کا کہنا ہے کہ میں اسدود میں سات منزلہ بلڈنگ کے تعمیر میں مزدوری کررہا تھا کہ اچانک خطرے کے سائرن بجنا شروع ہوگئے اور پورے شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا، پھر میں نے ایک میزائل کو اسدود بلدیہ کی عمارت کو ہٹ کرتے دیکھا- میزائل گرنے کی جگہ سے میں ڈیڑھ سو میٹر کے فاصلے پر تھا لیکن دھماکہ اس قدر سخت تھا کہ میں اپنی جگہ سے کچھ میٹر کے فاصلے پر پیچھے جاگرا-
ایک اور مزدور کا کہنا ہے کہ اس نے چند روز قبل اسدود بندر گاہ پر کیمیاوی فیکٹری پر تین میزائل گرتے دیکھے، جس سے زور دار دھماکے ہوئے- میزائل گرنے سے قبل خطرے کے سائرن کی آوازیں سنائی دیں- اسرائیلی حکومت نے فیکٹری پر حملے کے بعد لوگوں کو گھروں میں رہنے اور مکانوں کی کھڑکیاں بند رکھنے کی ہدایت کی جس سے شہر پر خوف و ہراس چھاگیا- حکومت نے اعلان کیا کہ فیکٹری میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی ہے-
مزدور کا مزید کہنا ہے کہ اس نے اور اس کے ساتھیوں نے اسدود شہر کے کھلے علاقے میں متعدد میزائل گرتے دیکھے ہیں- جب بھی میزائل حملہ ہوتا تو اس سے قبل خطرے کے سائرن بجنا شروع ہو جاتے- جیسے ہی خطرے کے سائرن بجتے شہر کی زندگی تبدیل ہو جاتی گویا کہ ہو کا عالم ہے-