اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے جمعہ کو اپنے وزیر انصاف کو صہیونی فوج پر غزہ میں حملوں کے دوران لگنے والے جنگی جرائم کے الزامات کا جواب دینے کے لئے انچارج مقرر کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے منظم اندازمیں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور ان کی تحقیقات کی جانی چاہئے.
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اس بات کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں پر سفید فاسفورس کا استعمال کیا تھا.
اسرائیلی حکومت کے ایک ذریعے کے مطابق وزیر انصاف ڈینئیل فرائیڈمین کو ایک بین الوزارتی ٹیم کا سر براہ مقرر کیا گیا ہے جو سویلین اور فوجی حکام کے قانونی دفاع کے لئے روابط کو مربوط بنائے گی.
فاک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ گذشتہ اٹھارہ ماہ سے محاصرے کا شکار گنجان آبادی والے علاقے میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے دوران منظم انداز میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے.
انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران غیر قانونی اہداف کا انتخاب کیا گیا اور اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی قواعد وضوابط کو توڑا گیا ہے”.انہوں نے اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کی بین الاقوامی سطح پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا.
فاک ایک قانونی ماہر ہیں. انہوں نے یہ بات بالاصرار کہی کہ غزہ کی پٹی کی فلسطینی آبادی کو جنگ کے علاقے میں محصور کر دیا گیا اور ان کے مریضوں ،زخمیوں اور بچوں کو بھی علاقے سے نکلنے نہیں دیا گیا.
سفید فاسفورس کے ناقابل تردید ثبوت
اسرائیل سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے آٹھ گروپوں نے بھی اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سفید فاسفورس اور دوسرے ممنوعہ ہتھیار استعمال کرنے کے الزامات کی تحقیقات کرے.انہوں نے فلسطینی خواتین اور بچوں کی اتنے بڑے پیمانے پر شہادتوں کو خوفناک قرار دیا ہے.
فلسطینی اتھارٹی کے وزیر انصاف علی قشم نے جمعرات کو ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر لوئی مورینو اوکیمپو سے اسرائیلی کے جنگی جرائم سے متعلق بات چیت کی ہے.
پراسیکیوٹر کے خصوصی مشیر بیٹرس لی فریپر نے اے ایف پی کو بتایا کہ قشم اور مورینو کیمپو کے درمیان غزہ میں جنگی جرائم سے متعلق امور پر طویل بات چیت ہوئی ہے.