یکشنبه 11/می/2025

جنگی جرائم کے الزامات کا جواب دینے کے لئے اسرائیلی وزیر مقرر

جمعہ 23-جنوری-2009

اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے جمعہ کو اپنے وزیر انصاف کو صہیونی فوج پر غزہ میں حملوں کے دوران لگنے والے جنگی جرائم کے الزامات کا جواب دینے کے لئے انچارج مقرر کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے منظم اندازمیں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور ان کی تحقیقات کی جانی چاہئے.

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اس بات کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں پر سفید فاسفورس کا استعمال کیا تھا.

اسرائیلی حکومت کے ایک ذریعے کے مطابق وزیر انصاف ڈینئیل فرائیڈمین کو ایک بین الوزارتی ٹیم کا سر براہ مقرر کیا گیا ہے جو سویلین اور فوجی حکام کے قانونی دفاع کے لئے روابط کو مربوط بنائے گی.

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں فلسطینیوں پر جارحانہ حملوں میں ملوث یونٹ لیڈروں کے نام شائع کرنے پر پابندی عاید کر دی ہے جس کا بڑا مقصد انہیں ممکنہ جنگی جرائم کے الزامات کے تحت قانونی کارروائی سے بچانا ہے.

منظم جنگی جرائم

درایں اثناء مقبوضہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق خصوصی رپورٹئیر رچرڈ فاک کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات میں ذرہ بھر شبہ نہیں کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کے دوران اپنے دفاع سے محروم آبادی کے خلاف غیر انسانی طرز عمل اختیار کیا گیا ہے.

فاک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ گذشتہ اٹھارہ ماہ سے محاصرے کا شکار گنجان آبادی والے علاقے میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے دوران منظم انداز میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے.

انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران غیر قانونی اہداف کا انتخاب کیا گیا اور اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی قواعد وضوابط کو توڑا گیا ہے”.انہوں نے اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کی بین الاقوامی سطح پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا.

فاک ایک قانونی ماہر ہیں. انہوں نے یہ بات بالاصرار کہی کہ غزہ کی پٹی کی فلسطینی آبادی کو جنگ کے علاقے میں محصور کر دیا گیا اور ان کے مریضوں ،زخمیوں اور بچوں کو بھی علاقے سے نکلنے نہیں دیا گیا.

سفید فاسفورس کے ناقابل تردید ثبوت

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل پر مسلسل فلسطینیوں کے خلاف ممنوعہ ہتھیاراستعمال کرنے کے الزامات عاید کر رہی ہیں. ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اس بات کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے گنجان آبادی والے علاقوں پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وائٹ فاسفورس استعمال کی تھی اور یہ ایک جنگی جرم ہے.

اسرائیل سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے آٹھ گروپوں نے بھی اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سفید فاسفورس اور دوسرے ممنوعہ ہتھیار استعمال کرنے کے الزامات کی تحقیقات کرے.انہوں نے فلسطینی خواتین اور بچوں کی اتنے بڑے پیمانے پر شہادتوں کو خوفناک قرار دیا ہے.

فلسطینی اتھارٹی کے وزیر انصاف علی قشم نے جمعرات کو ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر لوئی مورینو اوکیمپو سے اسرائیلی کے جنگی جرائم سے متعلق بات چیت کی ہے.

پراسیکیوٹر کے خصوصی مشیر بیٹرس لی فریپر نے اے ایف پی کو بتایا کہ قشم اور مورینو کیمپو کے درمیان غزہ میں جنگی جرائم سے متعلق امور پر طویل بات چیت ہوئی ہے.

مختصر لنک:

کاپی