پنج شنبه 01/می/2025

فلسطینی پولیس کا سیاسی استعمال

اتوار 1-فروری-2009

23جنوری کی صبح میرے گھر کے سامنے کھڑی گاڑی کو چند لوگوں نے آگ لگادی اور اسے بھسم کردیا- تاہم اس جرم کے مرتکب افراد کو میں جانتاہوں اور ان کے نام میں نے پولیس کو دے دیئے ہیں- 

آگ لگانے کے لئے آئے ہوئے لوگوں نے جنگلہ پھلانگا اور کار کے اوپر ایک مادہ پھیلا دیا جس نے فوراً گ پکڑ لی اور منٹوں میں گاڑی خاکستر ہوگئی – 30دسمبر2008ء کا ذکر ہے ،العین مہاجر کیمپ کے ایک شخص موحدی معرقہ جس نے الاقصی ٹیلی ویژن پر میرا انٹرویو دیکھاتھا، اس نے مجھے کہاکہ ’’سکون سے رہو ‘‘ اس نے مجھے کہااگر تم اسے ’دھمکی‘سمجھتے ہو تو اسے دھمکی سمجھو –

یہ وہی شخص ہے جس نے 14جون 2007ء کو میری گاڑی پر فائرنگ کی تھی، اس نے اور اس کے ساتھیوں نے میری گاڑی پر ساٹھ گولیاں برسائی تھیں- انہوں نے اسے یقینی بنایا کہ گولیاں انجن پر لگیں تاکہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوجائے، وہ شخص نابلس میں سیکورٹی کے محکمے کا سربراہ ہے-  یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ سلام فیاض کی حکومت نے اس امر کی کوشش کی ہے کہ جو لوگ شہریوں پر حملے اور ان کی جائیداد کو نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہیں ان کو اہم ملازمتوں سے سرفراز کیا جائے-

میری گاڑ ی کی تباہی کے بعد ایک سپاہی موقع پر آیا اسے وہاں پڑاہوا ایسا ماسک ملا جو فلسطین سیکورٹی کے ارکان استعمال کرتے ہیں- میرے خیال میں سلام فیاض کی حکومت میری گاڑی کی تباہی کی ذمہ دار ہے- اس حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیکورٹی ایجنسیوں کے کردار پر نگاہ رکھے اور اس کے علاوہ شہریوں کو بھی تحفظ فراہم کرے- یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مجھے فلسطینی سیکورٹی کے لوگوں نے نشانہ بنایا ہو ،2005ء میں میرے ایک مضمون کی اشاعت پر ایک شخص نے میری کار پر حملہ کیاتھا- جس روز میری گاڑی پر حملہ کیاگیاتھا ماعن نیوز ایجنسی نے خبر شائع کی تھی کہ یہ کارروائی ’’غزہ شہداء رجمنٹ ‘‘ کی ہے – لیکن جب میں نے انہیں حقیقت حال بتائی تو انہوں نے یہ خبر حذف کردی-

مختصر لنک:

کاپی