چهارشنبه 14/می/2025

شالت کی رہائی حماس کی شرائط کے تحت ہی ممکن ہے: اسرائیلی اخبار

ہفتہ 21-فروری-2009

معروف اسرائیلی اخبار”ہارٹز” نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے مطالبات تسلیم کر لے کیونکہ جنگ بندی، قیدیوں کی رہائی اور راہداریوں سے متعلق حماس اپنی شرائط سے دستبردار نہیں ہوگی۔

اخبار نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ اسرائیل معاشی ناکہ بندی اور طاقت کے ذریعے مغوی فوجی گیلاد شالت کو بازیاب کرانے میں ناکام ہو رہا ہے، اس معاملے کا واحد حل حماس کی شرائط کے مطابق قیدیوں کا تبادلہ ہے۔ اس میں حکومت جتنا جلدی سے کام لے بہتر ہے۔

اخبار نےمسعتفی  وزیراعظم ایہود اولمرٹ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر طاقت کے استعمال کے باوجود گیلاد شالت کو بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔ اولمرٹ باربار گیلاد شالت کی بازیابی کے لیے اقدامات کے دعوے کر کے قوم کو تسلی دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جو درحقیقت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالے کا ایک ذریعہ ہے۔
 
اخبار نے ایہود اولمرٹ کے اس بیان پر تشویش کا اظہار کیا جس  میں انہوں نے کہا تھا کہ گیلاد شالت کی واپسی اب ائندہ حکومت میں ہی ہوگی۔ رپورٹ میں مستعفی وزیر اعظم کے اس بیان کو ان کی ناکام سفارت کاری قرار دیا گیا ۔

ہارٹز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس کو اس کی شرائط سے دستبردار ہونے کا انتظارنہ کرے، کیونکہ حماس کسی قیمت پر اپنی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ اسرائیل کو حماس کے سینکڑوں کارکنوں کو گیلاد کے بدلے میں رہا کرنے میں تاخیر نہیں کرنا چاہیے اور اس موقع سے فائدہ اٹھا کر گیلاد کو بازیاب کرا لینا چاہیے۔

غزہ سے جنگ بندی سے متعلق اخبار لکھتا ہے کہ گیلاد شالت کے معاملے کو راہداریوں کے کھولنے سے جوڑنا اسرائیل کی غلطی ہے۔ اسرائیل کو اپنی جنوبی علاقوں کے تحفظ کے لیے جنگ بندی کے سوا چارہ نہیں، جنگ بندی حماس کی اتنی ضرورت نہیں جتنی اسرائیل کی ہے۔  جنگ بندی سے متعلق مصر کی جانب سے کسی بھی تجویز کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ مصری ثالثی کے تحت جنگ بندی اور گیلاد کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششیں حوصلہ افزا ہیں، ان کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

مختصر لنک:

کاپی